Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 4053
عن أبي سعيد الخدري قال : قال النبي صلى الله عليه و سلم : لا تسبوا أصحابي فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه . متفق عليه
صحابہ کو برا نہ کہو
اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم میرے صحابہ کو برا نہ کہو، حقیقت یہ ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص احد کے پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اس کا ثواب میرے صحابہ کے ایک مد یا آ دھے مد کے ثو کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
تم کے مخاطب خود صحابہ میں کے بعض حضرات تھے، جیسا کہ ایک روایت میں اس ارشاد گرامی کا پس منظر یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت خالد ابن ولید اور حضرت عبدالرحمن ابن عوف کے درمیان کوئی تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا تھا اور حضرت خالد ابن ولید نے حضرت عبدالرحمن ابن عوف کو برا کہا، اس وقت آپ ﷺ نے حضرت خالد ابن ولید وغیرہ کو خطاب کرکے فرمایا میرے صحابہ کو برا نہ کہو پس میرے صحابہ سے وہ مخصوص صحابہ مراد ہیں جو ان مخاطب صحابہ یعنی حضرت خالد ابن ولید وغیرہ سے پہلے اسلام لائے تھے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس حدیث میں تم کے ذریعہ پوری امت کو مخاطب کیا گیا ہو اور چونکہ نور نبوت نے پہلے ہی یہ دیکھ لیا تھا کہ آگے چل کر میری امت میں لوگ بھی پیدا ہوں گے، جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہیں گے، ان کی شان میں گستاخیاں کرے گے (جیسا کہ روافض وخوارج کی صورت میں مختلف گروہ ایک دوسرے کے ممدوح صحابہ کے حق میں سب وشتم کرتے ہیں) اس لے آپ ﷺ نے مسلمانوں کی آئندہ نسلوں میں احترام صحابہ کے جذبات کو بیدار کرنے کے لئے حکم دیا کہ شخص میرے کسی صحابی کو برا نہ کہے۔ مد اس زمانہ کے ایک پیمانہ کا نام تھا جس میں سیر بھر کے قریب جو وغیرہ آتا تھا، حدیث کے اس جزء کی مراد ان صحابہ کے بلند وبالا مقام و مرتبہ کا تعین کرنا ہے کہ ان لوگوں کے کمال اخلاص وللٰہیت کی بناء پر ان کا چھوٹا سانیک عمل اپنے بعد والوں کے اسی طرح کے بڑے سے بڑے نیک عمل پر بھاری ہے مثلا اگر ان صحابہ میں سے کوئی شخص سیر بھر یا آدھ سیر جو وغیرہ اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اس عمل پر ان کو جنتا ثواب ملتا ہے اتنا ثواب ان کے بعد والوں کو اس صورت میں بھی نہیں مل سکتا کہ اگر وہ اللہ کے راہ میں احد پہاڑ کے برابر سوناخرچ کردیں اور یہ اس وجہ ہے کہ اخلاص وصدق نیت اور جذبہ ایثار وللٰہیت کا جو کمال ان کے اندر تھا وہ بعد والوں کو نصیب نہیں ہوسکتا دوسرے یہ کہ ان کا مال خالص طیب و پاکیزہ ہوتا تھا اور ان کی اپنی حاجتیں وضرورتیں اس بات کا تقاضا کرتی تھیں کہ ان کے پاس جو کچھ ہے اپنے ذاتی مصارف میں خرچ کریں لیکن اس کے باوجود اپنی استطاعت کے مطابق وہ اللہ کی راہ میں خوش دلی کے ساتھ خرچ کرتے اور اپنی تمام ضرورتوں کو پس پشت ڈال دیتے، یہ تو ان کے اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے کے اجر وثواب کا ذکر ہے۔ اسی پر قیاس کرکے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے انتہائی سخت حالات میں اللہ کے دین کا جھنڈا بلند کرنے اور اللہ کے رسول کا پیغام پہنچانے کے لئے ریاضت وجاہدہ کے جن سخت ترین مراحل کو طے کیا۔ یہاں تک کہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اس کی بناء پر ان کو کیا اجروثواب ملا ہوگا اور ان کے درجات و مراتب کس قدر بلند ہوئے ہوں گے۔ حدیث کے پہلے جزء سے اگرچہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ارشاد گرامی میرے صحابہ کو برا نہ کہو مخصوص اصحاب کے حق میں ہے لیکن اس سے یہ بات بہرحال ثابت ہوتی ہے کہ کسی غیر صحابی کا صحابی کو برا کہنا بطریق اولی ممنوع ہے۔ کیونکہ حدیث اصل مقصد ان لوگوں کے حق میں بد گوئی اور بد زبانی سے اجتناب کی تلقین و ہدایت کرنا ہے۔ جن کو قبول اسلام میں سبقت کی فضیلت و برتری حاصل ہے اور جو اپنی اس فضیلت و برتری کو بناء پر بعد والوں کے لئے یقینا واجب التعظیم ہیں۔ علی ابن حرب طائی اور خثیمہ ابن سلیمان نے حضرت ابن عمر سے نقل کیا ہے کہ لاتسبوا اصحاب محمد فلمقام احدہم ساعۃ خیر من عمل احدکم عمرہ۔ اصحاب محمد ﷺ کو برا نہ کہو، درحقیقت ان کو (اپنی عبادتوں کا) یہ مقام حاصل ہے کہ ان کا ساعت بھر کا نیک عمل تمہارے پوری عمر کے نیک عمل سے بہتر ہے۔ اور عقیلی نے ضعفا میں نقل کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ان اللہ اختارلی اصحابا وانصارا واصحارا وسیاتی قوم یسبونہم ولیستنقصونہم فلاتجالیسوہم ولاتشاربوہم ولا تواکلوہم ولاتناکحوہم۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے منتخب کیا اور میرے لئے میرے اصحاب میرے انصار اور میرے قرابتدار تجویز ومقرر کئے گئے۔ اور (یاد رکھو، عنقریب کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو میرے صحابہ کو برا کہیں گے اور ان میں نقص نکالیں گے، پس تم نہ ان لوگوں کے ساتھ میل ملاپ اختیار کرنا نہ ان کے ساتھ کھانا پینا اور نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ کرنا۔
Top