مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2204
وعن جندب بن عبد الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : اقرؤوا القرآن ما ائتلفت عليه قلوبكم فإذا اختلفتم فقوموا عنه
جبت تک دل لگے قرآن پڑھو
حضرت جندب بن عبداللہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قرآن اس وقت تک پڑھو جب تک کہ تمہارے دل کی خواہش ہو جب آپس میں اختلاف ہو (یعنی زیادہ پڑھنے سے ملال اور دل گرفتگی محسوس ہو) یعنی قرآن پڑھنا موقوف کردو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ابن ملک کہتے ہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت وقرأت میں اسی وقت تک مصروف رہنا چاہئے جب تک دل لگے دل نہ لگنے کی صورت میں قرآن کریم نہ پڑھنا بغیر حضور دل کے پڑھنے سے افضل ہے، لیکن یہاں اس حدیث سے یہ نکتہ سامنے آتا ہے کہ انسان کو چاہئے کہ وہ عادی بنے اور اپنے نفس کو ریاضت میں ڈالے تاکہ زیادہ سے زیادہ دیر تک پڑھنے سے طبیعت ملول نہ ہو بلکہ زیادہ خوشی و فرحت محسوس ہو کیونکہ کاہل اور آسودہ دل جو ریاضت کی عادت نہیں ڈالتے جلدی ہی ملول ہوجاتے ہیں چناچہ بعض تو ایسے ہوتے ہیں کہ ایک ہی سپارہ پڑھنے میں اپنی طبیعت پر بار محسوس کرنے لگتے ہیں اور ملول ہوجاتے ہیں جب کہ وہ لوگ جو ریاضت کے عادی ہوتے ہیں ایک سیارہ بلکہ اس سے بھی زیادہ اتنے ذوق وشوق کے ساتھ پڑھتے ہیں جب کہ نہ تو ان کی طبیعت پر ذرا سا بھی بار ہوتا ہے اور نہ وہ ملول ہوتے ہیں۔
Top