مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1421
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّہُ اَصَابَھُمْ مَطْرٌ فِی یَوْمِ عِیْدٍ فَصَلَّی بِھِمُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاۃَ الْعِیْدِ فِی الْمَسْجِدِ۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ)
عذر کی وجہ سے عیدین کی نماز شہر کی مسجد میں پڑھی جا سکتی ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) عید کے دن بارش ہونے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کو مسجد میں نماز پڑھائی۔ ( ابوداؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدین کی نماز شہر سے باہر جنگل میں ادا فرماتے تھے مگر جب بارش ہوتی تو آپ ﷺ مسجد نبوی ہی میں نماز پڑھ لیتے تھے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ عیدین کی نماز جنگل میں (یعنی عیدگاہ میں) ادا کرنا افضل ہے۔ ہاں کوئی عذر پیش آجائے تو پھر شہر کی مسجد میں ادا کی جاسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں اہل مکہ کے لئے مسئلہ یہ ہے کہ وہ عیدین کی نماز مسجد حرام ہی میں ادا کریں جیسا کہ آجکل عمل ہے اسی طرح اہل مدینہ بھی عیدین کی نماز مسجد نبوی ہی میں پڑھتے ہیں۔
Top