لقطہ استعمال میں آجانے کے بعد اسکا مالک طلب کرے تو اس کا بدل دینا چاہئے
اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کسی راستہ میں بطور لقطہ ایک دینار پایا حضرت علی اسے حضرت فاطمہ کے پاس لائے اور پھر جب حضرت علی نے اس کے بارے میں رسول کریم ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے علی! یہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا رزق ہے پھر اس دینار سے خریدی ہوئی چیز کو آنحضرت ﷺ نے بھی کھایا اور حضرت علی و فاطمہ نے بھی کھایا اس کے بعد جب ایک عورت اپنا دینار ڈھونڈتی ہوئی آئی تو آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا کہ علی! اس عورت کو دینار دیدو (ابوداؤد)
تشریح
روایت کے مفہوم سے یہ بالکل ظاہر نہیں ہوتا کہ حضرت علی نے تشہیر و اعلان کے بغیر اس دینار کو صرف کیا بلکہ احتمال یہی ہے کہ پہلے انہوں نے اس کی تشہیر کی پھر بعد میں اسے خرچ کیا۔ آنحضرت ﷺ نے جو اس عورت کے محض کہنے پر اس کو دینار دلوایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یا تو اس عورت نے اس دینار کی علامت بیان کی ہوگی یا آنحضرت ﷺ کو کسی اور ذریعہ سے علم ہوگیا ہوگا کہ وہ دینار اسی عورت کا تھا۔