مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4241
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من لبس ثوب شهرة من الدنيا ألبسه الله ثوب مذلة يوم القيامة . رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه
اپنی بڑائی کے اظہار کے لئے اعلی لباس پہننا اخروی ذلت کا باعث ہے
اور حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص دنیا میں شہرت کا کپڑا پہنے گا۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو ذلت کا کپڑا پہنائے گا۔ (احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ، )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو شخص اپنی عزت طلبی اور اپنی بڑائی کے اظہار کی غرض سے اعلی و نفیس لباس پہنے یعنی اس کا مقصد یہ ہو کہ لوگ میرے جسم پر اعلی لباس دیکھ کر میری عزت کریں اور مجھے شہرت و بڑائی ملے تو ایسے کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ذلیل و حقیر کپڑا پہنائے گا، یعنی اس کو اس کپڑے کے ذریعہ ذلیل و بےعزت کرے گا اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے دنیا میں ایسا لباس پہنے گا جس سے تواضع اور بےنفسی ظاہر ہوتی ہو (یعنی جس کو دنیا دار لوگ ذلیل و حقیر لباس سمجھتے ہوں اس کو اللہ تعالیٰ عقبی میں عزت و عظمت کا لباس پہنائے گا۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ شہرت کے کپڑے سے مراد وہ حرام کپڑے ہیں کہ جن کا پہننا مباح نہیں ہے بعض نے یہ کہا ہے کہ وہ کپڑا مراد ہے جو از راہ تمسخر و مذاق یعنی لوگوں کو ہنسانے کے لئے پہنے، یا وہ کپڑا مراد ہے جو اپنے زہد و پارسائی کے اظہار کے لئے پہنے اسی طرح بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ حدیث میں داراصل اعمال کو کپڑے سے تعبیر کیا گیا ہے، یعنی مراد یہ ہے کہ جو شخص از راہ ریا یعنی محض دکھانے سنانے کے لئے اچھے اعمال کرے تاکہ ان کی وجہ سے دنیا والوں کی شہرت و عزت حاصل ہو تو قیامت کے دن اس کا حشر یہ ہوگا! بہرحال حدیث کے سیاق کو دیکھتے ہوئے یہ بات بلاشک کہی جاسکتی ہے کہ وہی مراد و مطلب زیادہ صحیح ہے جس کو پہلے بیان کیا گیا ہے۔
Top