مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4255
وعن عائشة قالت : كان على النبي صلى الله عليه وسلم ثوبان قطريان غليظان وكان إذا قعد فرق ثقلا عليه فقدم بز من الشام لفلان اليهودي . فقلت : لو بعثت إليه فاشتريت منه ثوبين إلى الميسرة فأرسل إليه فقال : قد علمت ما تريد إنما تريد أن تذهب بمالي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : كذب قد علم أني من أتقاهم وآداهم للأمانة . رواه الترمذي والنسائي
ایک یہودی کی شقاوت کا ذکر
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک زمانہ میں نبی کریم ﷺ کے جسم مبارک پر جو دو کپڑے تھے وہ قطر کے تھے اور بہت زیادہ موٹے تھے چناچہ جب آپ ﷺ زیادہ دیر تک بیٹھتے اور پسینہ آتا تو وہ کپڑے آپ ﷺ کے بدن پر بھاری ہوجاتے جس کی وجہ سے آپ ﷺ کو تکلیف اٹھانی پڑتی آخر کار ایک دن جب کہ فلاں یہودی کے ہاں جس کا نام یہاں ذکر نہیں کیا گیا ہے شام سے کپڑا آیا ہوا تھا تو میں نے عرض کیا کہ اگر آپ ﷺ کسی شخص کو اس یہودی کے پاس بھیج دیتے جو اس سے بوعدہ فراغت یعنی اس وعدہ پر کہ جب کہیں سے کچھ آجائے گا تو قیمت ادا کردی جائے گی دو کپڑے خرید لیتا تو اچھا ہوتا تاکہ آپ ﷺ اس تکلیف سے بچ جائیں جو ان کپڑوں کی وجہ سے اٹھانا پڑ رہی ہے آنحضرت ﷺ نے میرے اس مشورہ کو قبول فرما لیا اور کسی شخص کو مذکورہ وعدہ پر کپڑا خریدنے کے لئے اس یہودی کے پاس بھیج دیا اس شخص نے یہودی کے پاس پہنچ کر جب کپڑا مانگا تو اس نے کہا کہ تمہارا جو ارادہ ہے اس کو میں جانتا ہوں تم اس کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے کہ اس وقت تو وعدہ پر میرا کپڑا لے جاؤ اور پھر قیمت ادا کرنے سے انکار کردو بظاہر ان الفاظ کا مخاطب وہ شخص تھا، لیکن حقیقت میں اس کا خطاب آنحضرت ﷺ سے تھا پھر اس شخص نے واپس آ کر جب آنحضرت ﷺ سے یہودی کا قول نقل کیا تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس یہودی نے جھوٹ بولا ہے اور وہ خود بھی جانتا ہے کہ اس نے بالکل جھوٹ بات اپنی زبان سے نکالی ہے، حقیقت یہ ہے کہ وہ (تورات کے ذریعہ) یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ میں تمام لوگوں سے زیادہ متقی و پرہیز گار ہوں اور ان سے زیادہ اچھی طرح امانت ادا کرنے والا ہوں۔ (ترمذی، نسائی)

تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ نے موٹا کپڑا پہنا لیکن جب اس کپڑے کی وجہ سے آپ ﷺ کو تکلیف ہوئی تو آپ ﷺ نے اپنی راحت اور آسودگی کی خاطر دوسرے کپڑے قرض خریدنے کا ارادہ فرمایا اسی طرح اس حدیث سے اس یہودی کی شقاوت بھی ظاہر ہوئی کہ وہ آنحضرت ﷺ کے تئیں کس قدر بغض و نفرت کا شکار تھا۔
Top