سنن الترمذی - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4256
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص قال : رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلي ثوب مصبوغ بعصفر موردا فقال : ما هذا ؟ فعرفت ما كره فانطلقت فأحرقته فقال النبي صلى الله عليه وسلم : ما صنعت بثوبك ؟ قلت : أحرقته قال : أفلا كسوته بعض أهلك ؟ فإنه لا بأس به للنساء . رواه أبو داود
مرد کو کسم کا رنگا ہوا کپڑا پہننا ممنوع ہے
اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ نے مجھ کو کسم کا رنگا ہوا گلابی رنگ کا کپڑا پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ میں اس ارشاد گرامی سے سمجھ گیا کہ آپ ﷺ نے میرے اس کپڑے کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا ہے چناچہ میں فوراً گیا اور اپنے اس کپڑے کو جلا ڈالا، پھر جب میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو) آنحضرت ﷺ نے پوچھا کہ تم نے اپنے اس کپڑے کا کیا کیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے اس کو جلا ڈالا، آپ ﷺ نے فرمایا تم نے اس کپڑے کو اپنی کسی عورت کو کیوں نہیں پہنا دیا کیونکہ عورتوں کے لئے اس قسم کے کپڑے میں کوئی حرج نہیں۔ (ابوداؤد )
Top