مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4263
وعنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة . فقال أبو بكر : يا رسول الله إزاري يسترخي إلا أن أتعاهده . فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنك لست ممن يفعله خيلاء . رواه البخاري
ٹخنوں سے نیچے ازار کے لٹکنے کی حرمت کی اصل تکبر وغرور ہے
اور حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص از راہ تکبر اپنا تہبند یا پائجامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکائے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف رحمت کی نظر نہیں اٹھائے گا یہ سن کر حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ کبھی کبھار ایسا ہوجاتا ہے کہ میرے قصد و ارادہ کے بغیر میرا تہبند لٹک جاتا ہے اور ٹخنوں تک یا ٹخنوں سے نیچے پہنچ جاتا ہے الاّ یہ کہ میں ہمہ وقت اس کا دھیان رکھوں یعنی اگر میں ہر وقت اس طرف متوجہ رہوں تو یقینا کسی بھی وقت میرا تہبند نہیں لٹک سکتا لیکن بعض شرعی یا طبعی رکاوٹوں کی وجہ سے اس کی طرف ہر وقت دھیان رکھنا ممکن نہیں ہے تو ایسی صورت میں میرے لئے کیا حکم ہے؟ رسول کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم ان لوگوں میں سے نہیں جو از راہ تکبر اپنا تہبند یا پائجامہ لٹکاتے ہیں،۔ (بخاری )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ تہبند یا پائجامہ کا بغیر قصد و ارادہ کے لٹکنا شرعی طور پر نقصان دہ نہیں ہے خاص طور سے اس شخص کے حق میں جو غرور وتکبر سے دور رہتا ہے لیکن افضل یہی ہے کہ بہر صورت متابعت ہی کو اختیار کیا جائے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تہبند و پاجامہ کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کی حرمت کی اصل تکبر ہے۔
Top