اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت کو ظاہر کرنا پسندیدہ ہے
اور حضرت ابورجاء (تابعی) کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمران بن حصین (گھر سے) نکل کر ہمارے پاس آئے تو اس وقت ان کے بدن پر خزکا مطرف (شال) تھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ اپنی نعمت سے سرفراز فرمائے تو اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے بندے پر اس کی نعمت کا اثر دیکھا جائے۔ (احمد)
تشریح
مطرف ایک خاص طرح کا چادر نما کپڑا ہوتا تھا، جس کے دونوں طرف کنارے بنے ہوتے تھے اور قاموس میں لکھا ہے کہ مطرف، جو مکرم کے وزن پر ہے خز کی دھاری دار شال کو کہتے ہیں اس صورت میں مطرف من خز اس کپڑے کو کہتے تھے جو ریشم اور اون دونوں سے بنا جاتا تھا۔ اس کا پہننا مباح ہے۔ چناچہ یہاں خز سے یہی مراد ہے۔