مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4322
وعن ابن عباس قال لعن الله المخنثين من الرجال والمترجلات من النساء وقال أخرجوهم من بيوتكم . رواه البخاري .
مخنث پر آنحضرت ﷺ کی لعنت
اور حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مخنث مردوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان عورتوں پر بھی لعنت فرمائی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں نیز آپ ﷺ نے فرمایا کہ مخنثوں کو اپنے کو اپنے گھروں سے نکال باہر کرو۔ (بخاری)

تشریح
مُخَنَث یا مُخَنث (زیادہ صحیح مخنث ہی ہے) کی اصل خنث ہے جس کے لغوی معنی نرمی اور شکستگی کے ہیں۔ مخنث اس مرد کو کہتے ہیں جو عورتوں کا سا لباس پہنے، عورتوں کی طرح ہاتھ پیروں کو مہندی کے ذریعہ رنگین کرے اور بات چیت میں عورتوں کا لب و لہجہ اختیار کرے اور اسی طرح جملہ حرکات و سکنات میں عورتوں کا انداز اپنائے، ایسے مرد کو ہماری بول چال میں ہجڑہ یا زنانہ بھی کہا جاتا ہے۔ مخنث دو طرح کے ہوتے ہیں ایک تو خلقی کہ ان کے اعضاء جسم اور انداز میں خلقی اور جبلی طور پر عورتوں کی سی نرمی و لچک ہوتی ہے، گویا ان میں قدرتی طور پر عورتوں کے اوصاف و عادات ہوتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ بعض مرد اگرچہ اپنے اعضاء جسم اور خلقت وجبلت کے اعتبار سے مکمل مرد ہوتے ہیں مگر جان بوجھ کر اپنے کو عورت بنانا چاہتے ہیں چناچہ وہ بات چیت کے انداز اور رہن سہن کے طور طریقوں میں عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں یہاں تک کہ اپنے فوطے اور عضو تناسل کٹوا کر نامرد بھی بن جاتے ہیں، مخنثوں کی اسی قسم کے حق میں لعنت و مذمت فرمائی گئی ہے، اس کے برخلاف پہلی قسم اس لعنت سے مستثنیٰ ہے کیونکہ وہ تو معذوری کی شکل ہے اس میں اپنے قصد و اختیار کا کوئی دخل نہیں ہے۔ اسی طرح عورتوں پر بھی لعنت فرمائی گئی ہے جو اپنے آپ کو وضع قطع، رہن سہن اور لباس وغیرہ میں مردوں کے مشابہ بناتی ہیں۔ شرعۃ الاسلام کی شرح میں لکھا ہے کہ مہندی لگانا عورتوں کے لئے مسنون ہے اور مردوں کے لئے بلاعذر لگانا مکروہ ہے، کیونکہ اس میں عورتوں کی مشابہت لازم آتی ہے۔ اس قول سے یہ مسئلہ بھی واضح ہوتا ہے کہ عورتوں کے لئے مہندی سے بالکل عاری رہنا مکروہ ہے کیونکہ اس صورت میں اس کی مردوں کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے۔
Top