مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4329
وعن عائشة قالت كنت أطيب النبي صلى الله عليه وسلم بأطيب ما نجد حتى أجد وبيص الطيب في رأسه ولحيته .
رنگ دار خوشبو کا مسئلہ
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ مجھے جو بہترین خوشبو میسر آتی وہ میں نبی کریم ﷺ کو لگاتی، یہاں تک کہ اس خوشبو کی چمک مجھ کو آپ ﷺ کے سر اور داڑھی میں نظر آتی!۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اس حدیث کے بارے میں اس حدیث کے پیش نظر اشکال واقع ہوتا ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مرد کے لئے خوشبو (عطر وغیرہ) کا استعمال جائز ہے جس کا رنگ ظاہر نہ ہوتا ہو جب کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کو جو خوشبو لگائی جاتی تھی اس کا رنگ ظاہر ہوتا تھا کیونکہ اگر اس کی خوشبو کا رنگ ظاہر نہ ہوتا تو اس کی چمک آنحضرت ﷺ کی سر اور داڑھی میں کیسے نظر آتی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جس حدیث میں مرد کو رنگ دار خوشبو استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے اس سے مراد وہ رنگ ہے جس کے ظاہر ہونے سے زینت و زیبائش کا انداز نمایاں ہوتا ہو، جسے سرخ اور زرد رنگ اور جو رنگ ایسا نہ ہو جیسے مشک و غنبر وغیرہ کا رنگ تو وہ جائز ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ صندل اور اس طرح کی دوسری چیزوں کا بھی رنگ جائز ہے۔
Top