مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4351
وعن كعب بن مرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة . رواه الترمذي والنسائي . ( حسن )
بالوں کی سفیدی نورانیت کی غماز ہوتی ہے
اور حضرت کعب بن مرہ ؓ رسول کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں بوڑھا ہوتا ہے اس کا بڑھاپا قیامت کے دن نور کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ (ترمذی، نسائی )

تشریح
اس موقعہ پر یہ اشکال پیدا ہوتا ہے کہ جب بڑھاپا (یعنی بالوں کا سفید ہونا) دنیا و آخرت دونوں جگہ نورانیت کا سبب ہے تو خضاب کے ذریعہ اس کو ظاہر نہ ہونے دینا اور اس کو تبدیل کرنا شریعت نے جائز کیوں قرار دیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ خضاب کی مشروعیت بھی دراصل ایک دینی مصلحت کے سبب سے ہے اور وہ یہ کہ اس کے ذریعہ دشمنوں کے سامنے قوت وہیبت کا اظہار ہوتا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کو ضعیف و نا تو اں جان کر دلیر نہ ہوں اس صورت میں پھر یہ اشکال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مذکورہ مصلحت کی خاطر خضاب کرنا مشروع ہے تو اسی مصلحت کے لئے بالوں کو جڑ سے اکھاڑنا پڑتا ہے جو اول تو تکلیف کا باعث ہے دوسرے بدہئیی اور بدنمائی کا سبب بھی بنتا ہے جب کہ خضاب کا لگانا خوش ہئیتی میں اضافہ کرتا ہے لہذا اخضاب کرنے اور بالوں کو چننے میں بڑا فرق ہے
Top