مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4356
وعن أم عطية الأنصارية أن امرأة كانت تختن بالمدينة . فقال له النبي صلى الله عليه وسلم لا تنهكي فإن ذلك أحظى للمرأة وأحب إلى البعل . رواه أبو داود وقال هذا الحديث ضعيف وراويه مجهول .
عورت کی ختنہ کا ذکر
اور حضرت ام عطیہ انصاری ؓ کہتی ہیں کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جو (عورتوں کی) ختنہ کیا کرتی تھی (جیسا کہ اس زمانہ میں عورتوں کی ختنہ کا بھی رواج تھا) نبی کریم ﷺ نے (ایک دن) اس عورت سے فرمایا کہ ٹنہ کو زیادہ مت کاٹا کرو (بلکہ تھوڑا سا اوپر سے کاٹ دیا کرو) کیونکہ یہ (یعنی زیادہ نہ کاٹنا) عورت کے لئے بھی بہت لذت بخش ہوتا ہے اور مرد کو بھی بہت پسندید ہوتا ہے (یعنی اگر اس کو زیادہ کاٹ دیا جائے تو جماع میں نہ عورت کو لذت ملتی ہے اور نہ مرد کو) ابوداؤد نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور اس کے راوی مجہول ہیں۔

تشریح
وراویہ مجہول (اور اس کے راوی مجہول ہیں) میں جس طرح یہ احتمال ہے کہ یہاں جنس راوی مراد ہے یعنی اس حدیث کے سب راوی مجہول ہیں، اسی طرح یہ بھی احتمال ہے کہ اس جملہ سے اصل میں یہ مراد ہے کہ کوئی ایک راوی مجہول ہے جیسا کہ ایک دوسرے صحیح نسخے میں منقول ان الفاظ سے واضح ہوتا ہے وفی روایۃ مجہول بہرحال اس روایت کو طبرانی نے صحیح سند کے ساتھ اور حاکم نے اپنی مستدرک میں ضحاک ابن قیس سے نقل کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں احفضنی ولاتنہ کی فانہ انضر للزوجۃ واحظی عند الزوج۔
Top