سنن الترمذی - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4368
وعن عبد الله بن عمرو أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ستفتح لكم أرض العجم وستجدون فيها بيوتا يقال لها الحمامات فلا يدخلنها الرجال إلا بالأزر وامنعوها النساء إلا مريضة أو نفساء . رواه أبو داود .
حمام میں جانے کا ذکر
اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ عنقریب تمہیں عجم کی سر زمین پر فتح حاصل ہوگی جہاں تمہیں ایسے گھر ملیں گے جن کو حمام کہا جائے گا، لہٰذا (خبردار) ان میں داخل ہونے سے بالکل منع کردینا الاّ یہ کہ کوئی عورت بیمار ہو یا نفاس کی حالت میں ہو۔ (ابوداؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مردوں کو تو حمام میں جانے کی اس شرط کے ساتھ اجازت بھی ہے کہ وہ تہبند باندھے رکھیں، لیکن عورتوں کو مطلق اجازت نہیں ہے خواہ وہ تہبند باندھے ہوئے ہوں یا بغیر تہبند کے ہوں، کیونکہ عورت کا پورا جسم سر سے پاؤں تک ستر ہے جب کہ مرد کا پورا جسم ستر نہیں ہے بلکہ صرف ناف سے زانوں تک کا حصہ چھپانا اس کے لئے ضروری ہے اس لئے تہبند باندھنے سے ان کی ستر پوشی ہوجاتی ہے تاہم اگر کوئی عورت بیمار ہو اور کسی علاج کے سلسلے میں اس کے لئے گرم پانی سے نہانا ضروری ہو، یا کوئی عورت ولادت سے فارغ ہوئی ہو تو غسل کے لئے یا اسی طرح کے کسی اور شرعی عذر کی بنا پر اس کے زنانہ حمام میں داخل ہونا جائز ہوگا خواہ وہ وہاں تہبند جیسی کوئی چیز لپیٹ کر غسل کرے یا بالکل عریاں حالت میں، بغیر عذر حمام میں داخل ہونا عورتوں کے لئے جائز نہیں ہے۔
Top