مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4376
وعن الحجاح بن حسان قال دخلنا على أنس بن مالك فحدثتني أختي المغيرة قالت وأنت يومئذ غلام ولك قرنان أو قصتان فمسح رأسك وبرك عليك وقال احلقوا هذين أو قصوهما فإن هذا زي اليهود . رواه أبو داود .
غیر مسلم قوموں کی وضع قطع کے بال رکھنے ممنوع ہیں
اور حضرت حجاج بن حسان کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ یعنی میں اور میرے گھر کے کچھ افراد حضرت انس بن مالک ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اس دن کے واقعہ کو مجھ سے میری بہن نے بیان کیا جن کا نام مغیرہ ہے یعنی اس وقت میں بچہ تھا اور مجھے اس دن حضرت انس ؓ کی خدمت میں حاضر ہونا تو یاد ہے لیکن اس حاضری کی کیفیت اور وہاں جو احوال پیش آئے ان کی تفصیل مجھے یاد نہیں ہے چناچہ میری بہن نے (مجھے بتایا کہ) تم ان دونوں میں بھی تھے اور تمہارے سر پر دو گندھے ہوئے گیسو۔ یا دو گچھے تھے، حضرت انس ؓ نے تمہارے سر پر ہاتھ پھیرا اور تمہارے حق میں برکت کی دعا کی نیز فرمایا کہ ان دونوں کو منڈوا ڈالو یا کاٹ ڈالو کیونکہ یہ یہودیوں کی وضع ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
یا وہ گچھے تھے یہاں راوی نے اپنے شک کا اظہار کیا ہے کہ حضرت حجاج نے اس موقع پر لفظ قربان کہا تھا یا قصتان قصتان اصل میں قصہ کا تثنیہ ہے جس کے معنی سر کے بالوں کے ہیں جو آگے کی جانب (پیشانی) پر پڑے رہتے ہیں۔
Top