مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4386
وعنها أنها كانت على سهوة لها سترا فيه تماثيل فهتكه النبي صلى الله عليه وسلم فاتخذت منه نمرقتين فكانتا في البيت يجلس عليهم . ( متفق عليه )
آرائشی پردے لٹکانا ناپسندیدہ
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے شہ نشین پر ایک ایسا پردہ ڈال دیا جس پر تصویریں تھیں، رسول کریم ﷺ نے اس پردہ کو دیکھا تو اس کو پھاڑ دیا، حضرت عائشہ ؓ نے (اس پھٹے ہوئے پردہ کا یہ مصرف نکالا کہ) اس کے دو تکئے بنا دیئے چناچہ وہ دونوں تکئے گھر میں رکھے رہتے تھے اور ان پر تکیہ لگا کر بیٹھتے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
بظاہر یہ حدیث اس حدیث کے منافی ہے جو اس سے پہلے گزری ہے کیونکہ پہلی حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تکیہ پر بنی ہوئی تصویریں گھر میں ملائکہ کو داخل ہونے سے روکتی ہیں، اگرچہ ایسی تصویروں کا گھر میں رہنے دینا حرام نہ ہو، اس صورت میں وہ دونوں تکیے جن پر تصویریں تھیں حضرت عائشہ ؓ کے گھر میں کیسے رکھے ہوئے تھے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ان تکیوں پر جو تصویریں تھیں وہ کسی جاندار کی نہیں تھیں جن کا بنانا اور رکھنا حرام ہے اور آپ ﷺ نے جو اس پردہ کو پھاڑ ڈالا تھا تو اس کی وجہ بھی اس پردے پر تصویروں کی موجودگی نہیں تھی بلکہ اس کا سبب یہ تھا کہ در و دیوار پر بلا ضرورت پردے لٹکانا منشاء الٰہی کے خلاف ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ پتھر اور مٹی کو کپڑے پہنائے جائیں جیسا کہ آگے آنے والی حدیث سے معلوم ہوگا اور اگر بالفرض وہ تصویریں کسی جاندار ہی کی تھیں تو اس صورت میں کہا جائے گا کہ جب تکیہ بنانے کے لئے پردہ کی کانٹ چھانٹ ہوئی تو اس پر جو تصویریں تھیں ان کے سر کٹ گئے تھے، بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ ہتک (کہ جس کا ترجمہ پھاڑ ڈالنا کیا گیا ہے) کے معنی ان تصویروں کا کاٹنا اور مٹا دینا ہیں جو اس پردہ پر تھیں۔
Top