مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4400
عربی حدیث نہیں ہے
تصویر کشی کا پیشہ ناجائز ہے
اور حضرت سعید بن الحسن تابعی کہتے ہیں کہ ایک دن میں ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ناگہاں ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا ابن عباس ؓ میری معاشی زندگی کا انحصار میرے ہاتھوں کی محنت مزدوری پر ہے جن کے ذریعہ میں یہ تصویریں بناتا ہوں (اب سوال یہ ہے کہ میں کیا کروں کیونکہ شریعت نے اس پیشہ کو حرام قرار دیا ہے اور کوئی دوسرا پیشہ مجھے آتا نہیں کہ جس کے ذریعہ اپنی روزی کا انتظام کروں تو کیا اس مجبوری کے تحت میرے لئے یہ پیشہ جائز ہے یا نہیں؟ ) حضرت ابن عباس ؓ نے جب یہ دیکھا کہ تصویر کشی کے کام سے اس شخص کا تعلق سخت نوعیت کا ہے اور شاید میرے منع کرنے سے باز نہ آئے تو انہوں نے اس کے سامنے آنحضرت ﷺ کی حدیث بیان کی، چناچہ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہارے سامنے اس بات کے علاوہ اور کوئی بات بیان نہیں کروں گا جس کو میں نے رسول کریم سے سنا ہے (تو تم توجہ سے سنو کہ) میں نے آنحضرت ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص تصویر سازی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو عذاب میں مبتلا رکھے گا یہاں تک کہ وہ اس تصویر میں روح پھونک دے درآنحالیکہ وہ اس تصویر میں ہرگز روح نہیں پھونک سکے گا۔ اس شخص نے (یہ وعید سن کر) بڑا گہرا سانس لیا اور اس کا چہرہ خوف کی وجہ سے پیلا پڑگیا، حضرت ابن عباس ؓ نے (اس کی یہ حالت دیکھی تو) فرمایا کہ تم پر افسوس ہے اگر تم اس تصویر کشی کے پیشہ کے علاوہ دوسرے پیشوں (کو قبول کرنے سے) انکار کرتے ہو (کیونکہ تم کوئی اور پیشہ جانتے ہی نہیں) تو ایسا کرو کہ ان درختوں کی اور ان چیزوں کی تصویریں بنانے لگو جو بےجان ہیں۔ (بخاری )
Top