مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4401
وعن عائشة قالت لما اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم ذكر بعض نسائه كنيسة يقال لها مارية وكانت أم سلمة وأم حبيبة أتتا أرض الحبشة فذكرنا من حسنها وتصاوير فيها فرفع رأسه فقال أولئك إذا مات فيهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا ثم صوروا فيه تلك الصور أولئك شرار خلق الله .
کنیسہ کا ذکر
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ جب رسول کریم ﷺ بیمار ہوئے تو آپ ﷺ کی ازواج میں سے بعض نے ایک کنیسہ کا ذکر کیا جس کو ماریہ کہا جاتا تھا (کنیسہ یہود و نصاری کی عبادت گاہ کہتے ہیں، جو کنشیت کا معرب ہے اسی کے بارے میں حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی بیماری میں آپ ﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی ازواج مطہرات آپ ﷺ کی دلبستگی کے لئے باتوں میں مشغول تھیں کہ بعض ازواج مطہرات یعنی ام سلمہ ؓ اور ام حبیبہ ؓ نے کنیسہ کا ذکر کیا جس کو انہوں نے ملک حبشہ میں دیکھا تھا اور آپ ﷺ کی وہ ازواج مطہرات یعنی ام سلمہ ؓ اور ام حبیبہ ؓ حبشہ جا چکی تھیں جہاں کے لوگ عیسائیت کے پیروکار تھے) چناچہ ان دونوں نے کنیسہ کی خوبصورتی اور اس میں بنی ہوئی تصویروں کا ذکر کیا، آنحضرت ﷺ نے یہ تذکرہ سن کر اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا کہ وہ لوگ (یعنی حبشہ والے یا انصاری ایسا کرتے ہیں کہ) جب ان میں سے کوئی نیک و صالح آدمی مرجاتا ہے تو وہ اس کی قبر پر عبادت گاہ بنا لیتے ہیں (جس کو کنیسہ کہا جاتا ہے) اور اس کنیسہ میں (اپنے نیک و صالح لوگوں کی) یہ تصاویر بناتے ہیں وہ لوگ (حقیقت میں) اللہ کی بدترین مخلوق ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ قبروں پر عبادت گاہ بنانے اور ان قبروں کی طرف منہ کر کے عبادت کرنے کی وجہ سے وہ اللہ کی بدترین مخلوق میں شمار کئے جاتے ہیں۔
Top