مشکوٰۃ المصابیح - لعان کا بیان - حدیث نمبر 3327
وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم أمر رجلا حين أمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده عند الخامسة على فيه وقال : إنها موجبة . رواه النسائي
آنحضرت ﷺ حتی الامکان لعان سے باز رکھنا چاہتے تھے
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب نبی کریم ﷺ کے حکم پر دو لعان کرنے والے یعنی میاں بیوی لعان کر رہے تھے تو آنحضرت ﷺ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ پانچویں گواہی کے وقت لعان کرنیوالے کے منہ پر ہاتھ رکھ دے اور فرمایا کہ پانچویں گواہی واجب کرنیوالی ہے (نسائی)

تشریح
کسی خاوند نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی ہوگی اور بیوی نے اس کی تردید کی ہوگی اور صورت حال کو ختم کرنے کے لئے انہوں نے لعان کا ارادہ کیا ہوگا چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان کو لعان کا حکم دیا اور اسی وقت ایک دوسرے شخص کو یہ حکم فرمایا کہ جب پانچویں گواہی کی باری آئے تو لعان کرنیوالے کے منہ پر ہاتھ رکھ دینا تاکہ وہ پانچویں گواہی دے کر لعان کو پورا نہ کرے۔ اس حکم کا بظاہر مقصد یہ تھا کہ جب اس کے منہ پر ہاتھ رکھا جائے گا تو اسے تنبہ اور اسح اس ہوگا اور جو سچ بات ہوگی اس کا اقرار کر کے پانچویں گواہی سے باز رہے گا اور جب پانچویں گواہی پوری نہیں ہوگی تو لعان واقع نہیں ہوگا یہ گویا اس بات کی علامت ہے کہ آنحضرت ﷺ حتی الامکان لعان سے روکنے کی کوشش کرتے تھے اور یہ چاہتے تھے کہ جو سچ بات ہو میاں بیوی اس کا اقرار کریں اور اس دنیا کے آسان عذاب یعنی زنا یا تہمت کی حد) کو اختیار کر کے آخرت کے سخت ترین عذاب سے محفوظ رہے۔
Top