مشکوٰۃ المصابیح - نماز استسقاء کا بیان - حدیث نمبر 1484
وَعَنْ اَنَسٍ صاَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ص کَانَ اِذَاقُحِطُوْا اسْتَسْقٰی بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ فَقَالَ اَللّٰھُمَّ اِنَّا کُنَّا نَتَوَسَّلُ اِلَےْکَ بِنَبِےِّنَا فَتَسْقِےْنَا وَاِنَّا نَتَوَسَّلُ اِلَےْکَ بِعَمِّ نَبِےِّنَا فَاسْقِنَا قَالَ فَےُسْقَوْنَ۔(صحیح البخاری)
وسیلہ سے بارش کے لئے دعا
اور حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ جب (بارش نہ ہونے کے وجہ سے) قحط سالی ہوتی تو امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب، حضرت عباس ابن عبدالمطلب کے وسیلہ سے بارش کے لئے دعا فرماتے تھے چناچہ وہ فرماتے اے اللہ! ہم تیرے نبی ﷺ کے وسیلہ سے تجھ سے دعا کرتے تھے پس تو ہمیں سیراب کرتا تھا اب ہم تیرے نبی ﷺ کے چچا کے وسیلہ سے دعا کرتے ہیں پس تو ہمیں سیراب کر۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ (اس دعا سے) بارش ہوجاتی تھی۔ (صحیح البخاری )

تشریح
منقول ہے کہ جب حضرت عمر اور دوسرے صحابہ کرام جو ان کے ہمراہ ہوتے تھے حضرت عباس ؓ کے وسیلہ سے دعا مانگتے تو حضرت عباس ؓ فرماتے کہ اے پروردگار! تیرے پیغمبر کی امت نے میرا وسیلہ اختیار کیا ہے۔ خداوند! تو میرے اس بڑھاپے کو رسوا مت کر اور مجھے ان کے سامنے شرمندہ نہ کر۔ چناچہ حضرت عمر ؓ و دیگر صحابہ کرام کی دعا اور حضرت عباس ؓ کے ان الفاظ میں اتنی تایثر ہوتی کہ جب ہی بارش شروع ہوجاتی تھی۔
Top