مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1018
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلٰوۃُ الْجَمَاعَۃِ تَفْضُلُ صَلٰوۃَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَّعِشْرِےْنَ دَرَجَۃً۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
جماعت کی نماز کا ثواب
حضرت عبداللہ ابن عمر سے مروی ہے کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جماعت کی نماز تنہا نماز سے) (ثواب میں) ستائیس درجے زیادہ ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ کی اس روایت سے تو جماعت کی نماز کے ثواب کی زیادتی ستائیس درجے معلوم ہوتی ہے مگر دوسری روایتوں میں پچیس درجے زیادتی مذکور ہے چناچہ علماء محدثین لکھتے ہیں کہ اکثر روایتوں میں یہی ثابت ہے کہ جماعت کی نماز کا ثواب تنہا نماز کے ثواب سے پچیس درجے زیادہ ہوتا ہے حضرت عمر ؓ ہی کی ایک ایسی روایت ہے کہ جس میں ستائیس درجے کا زکر کیا گیا ہے، لہٰذا اس حدیث اور ان احادیث میں یہ تطبیق پیدا کی جائے گی کہ پہلے وحی کے ذریعے پچیس ہی درجے ثواب کی زیادتی معلوم ہوئی ہوگی پھر بعد میں حق تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے ستائیس درجے ثواب کی زیادتی کا اعلان فرمایا ہوگا۔ یا تطبیق کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ یہ کہا جائے کہ درجات کا اختلاف نمازی کے احوال کے تفاوت کی بناء پر ہے یعنی کسی نمازی کو جماعت کی نماز کا ثواب اس کے اپنے احوال کی بناء پر ستائیس گنا ملتا ہے اور کسی نمازی کو جماعت کی نماز کا ثواب اس کے اپنے احوال کی بناء پر پچیس گناہ ملتا ہے۔ اس بارے میں اختلاف ہے کہ ثواب کی زیادتی کی یہ فضیلت اس جماعت کی نماز کے ساتھ مختص ہے جو مسجد میں ادا کی جائے گی یا اس جماعت کی نماز کے لئے بھی ہے جو مسجد میں نہیں بلکہ گھر وغیرہ میں ادا کی جائے چناچہ علماء کے رائے تو یہ ہے کہ یہ فضیلت مسجد کی جماعت کے ساتھ مختص ہے مگر دوسرے بعض علماء کا قول ہے کہ یہ فضیلت عمومی طور پر ہر جماعت کی نماز کے لئے ہے خواہ مسجد میں ادا کی جانے والی جماعت ہو یا مسجد کے علاوہ کسی دوسری جگہ۔
Top