مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1091
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَـلَاثَۃٌ لَا تُقْبَلُ مِنْھُمْ صَلَا تُھُمْ مَنْ تَقَدَّم قَوْمًا وَھُمْ لَہ، کَارِھُوْنَ وَرَجُلٌ اَتَی الصَّلَاۃَ دِبَارًا وَالدِّبَارُاَنْ یَأتِیَھَا بَعْدَاَنْ تَفُوْتَہ، وَرَجُلٌ اعْتَبَدَ مُحَرَّرَہ،۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجۃ)
تین آدمیوں کی نماز قبول نہیں ہوتی
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جن کی نماز قبول نہیں ہوتی (یعنی انہیں نماز کا ثواب نہیں ملتا) ایک تو وہ آدمی جو کسی قوم کا امام ہو اور قوم اس سے خوش نہ ہو دوسرا آدمی جو نماز میں پیچھے آئے اور پیچھے کا مطلب یہ ہے کہ نمازوں کا (مستحب) وقت نکل جانے کے بعد آئے اور تیسرا وہ آدمی جو آزاد کو غلام سمجھے۔ (سنن ابوداؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
اعتبد محروۃ (آزاد کو غلام سمجھنے کا مطلب یہ ہے کہ غلام کو آزاد کر دے اور پھر بعد میں زبردستی اس سے خدمت لینے لگے یا غلام کو آزاد کردیا مگر اس کی آزادی کو خود اس غلام سے چھپائے یا کسی آزاد آدمی کے بارے میں دعوی کرے کہ یہ میرا غلام ہے اور اس کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک بھی کرے۔ یا بردہ ( غلام) مول لے کر اس پر مالکانہ تصرف کرے مگر حقیقت میں اس کی خریداری شرعی طور پر نہ ہوئی ہو جیسا کہ لوگ غیر شرعی طور پر غلام اور لونڈی مول لیتے ہیں۔ شرعی غلام اور لونڈی کی تفصیل فقہاء اس طرح لکھتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کی جماعت دارالاسلام سے دارالحرب جا کر غلبہ حاصل کرے اور زبر دستی حربی کافر کو خواہ مرد ہوں یا عورت خواہ بڑے ہوں یا چھوٹے غلام اور لونڈی بنا کر دارالاسلام میں لائے یا۔ اسی طرح کسی ملک کے حربی کفار دوسرے ملک کے حربی کفار پر غلبہ حاصل کر کے انہیں زبردستی لے آئیں تو ان دونوں صورتوں میں غلام اور لونڈی بنانے والے خواہ وہ مسلمان ہوں یا کافر ان غلاموں اور لونڈیوں کے مالک ہوتے ہیں ان غلاموں اور لونڈیوں کی خریدو فروخت کرنا ان کو رہن رکھنا ان کو ہبہ کرنا، لوندیوں کے ساتھ بغیر نکاح کا ہم بستری کرنا اور اسی طرح ان پر تمام مالکانہ تصرفات کرنے جائز ہیں نیز اس صورت میں لونڈی کی اولاد بھی ان ہی کا حکم رکھتی ہے بشرطیکہ وہ مالک یا ذی رحم مالک سے پیدا نہ ہو اور اگر ان میں سے کسی سے پیدا ہوگی تو وہ آزاد ہوگی بہر حال فقہاء نے بردے کی یہ دونوں قسمیں لکھ کر مزید قسمیں بھی لکھی ہیں اور ان میں سے بعض کے بارے میں کہا ہے کہ ان صورتوں میں شرعی بردے نہیں ہوتے اور بعض کے بارے میں اختلاف کیا ہے لیکن صحیح یہی ہے کہ مذکورہ بالا دونوں قسموں کے علاوہ اور کسی صورت میں شرعی بردے نہیں ہوتے اور نہ ان کی خریدو فروخت شرعی طور پا جائز ہوتی ہے۔ لہٰذا مسلمان کو چاہیے کہ وہ غلام اور لونڈی کے بارے میں احتیاط سے کام لیں اگر شرعی لونڈی ہو تو اسے خدمت میں لائیں ورنہ ایسا نہ کریں کہ جس پر بھی لونڈی ہوجانے کا داغ لگ جائے اگر وہ شرعی لونڈی نہ ہو تو جانوروں کی طرح اندھا دھند اس سے صحبت نہ کرنے لگیں کہ درحقیقت ایسا کرنا حرام کاری اور زنا میں مبتلا ہونا ہے اسی طرح اس کے ساتھ دیگر مالکانہ تصرفات بھی نہ کئے جائیں۔
Top