مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1102
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلُّوْنَ لَکُمْ فَاِنْ اَصَابُوْا فَلَکُمْ وَاِنْ اَخْطَاءُ وْا فَلَکُمْ وَعَلَےْھِمْ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ۔
غلط نماز پڑھانے والا امام اپنی غلطی کا خمیازہ خود بھگتے گا
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہیں امام نماز پڑھائیں گے چناچہ اگر وہ نماز اچھی پڑھائیں گے تو اس کا فائدہ تمہارے لئے ہے (اور ان کے لئے بھی ہے) اور اگر انہوں نے خطا کی (بےطرح نماز پڑھائی) تو تمہیں (پھر بھی) ثواب ملے گا اور اس کا گناہ ان پر ہوگا۔ (بخاری )

تشریح
اگر امام اچھی طرح اور شرعی و مسنون طریقہ سے پڑھائے گا تو ظاہر ہے کہ اس کا ثواب امام اور مقتدی دونوں ہی کو ملے گا اور اگر امام نماز بےقاعدہ اور غیر شرعی و غیر مسنون طریقہ سے پڑھائے گا تو اس کی ذمہ داری متقدیوں پر نہیں ہے مقتدیوں کو تو اس صورت میں بھی ثواب ملے گا کیونکہ انہوں نے تو نماز اچھی طرح ادا کی اور جماعت میں شریک ہونے کی نیت کی البتہ امام اپنی غلطی اور خطا کا خمیازہ خود بھگتے گا کیونکہ اس نے نماز پڑھانے میں تق صیر کی ہے۔ اس حدیث کے ذریعے داصل رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو وصیت فرمائی ہے کہ بعد میں جب برے اور غلط کار حاکم پیدا ہوں گے اور امامت کریں گے تو وہ امامت کی ادائیگی میں احکام و آداب کی رعایت نہیں کریں گے۔ لہٰذا اس وقت تم کو چاہیے کہ اپنی نماز درست اور صحیح طریقے پر ادا کرو۔ اگر امام اچھی طرح نماز پڑھائے گا تو اس کا فائدہ امام اور مقتدی دونوں کو ہوگا ورنہ غلط نماز پڑھانے کی شکل میں مقتدیوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا غلط نماز پڑھانے کی ذمہ داری تنہا امام پر ہوگی اور نقصان اسی کو ہوگا۔
Top