مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1135
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَقِےْقٍ رحمۃ اللّٰہ علیہ قَالَ سَاَلْتُ عَآئِشَۃَ رضی اللہ عنہاعَنْ صَلٰوۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ تَطَوُّعِہٖ فَقَالَتْ کَانَ ےُصَلِّیْ فِیْ بَےْتِیْ قَبْلَ الظُّھْرِ اَرْبَعًا ثُمَّ ےَخْرُجُ فَےُصَلِّیْ بِالنَّاسِ ثُمَّ ےَدْخُلُ فَےُصَلِّیْ رَکْعَتَےْنِ وَکَانَ ےُصَلِّیْ بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ ےَدْخُلُ بَےْتِیْ فَےُصَلِّیْ رَکْعَتَےْنِ وَکَانَ ےُصَلِّیْ مِنَ الَّےْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ فِےْھِنَّ الْوِتْرُ وَکَانَ ےُصَلِّیْ لَےْلًا طَوِےْلًا قَآئِمًا وَّلَےْلًا طَوِےْلًا قَاعِدًا وَّکَانَ اِذَا قَرَاَ وَھُوَقَائِمٌ رَکَعَ وَ سَجَدَ وَھُوَ قَاعِدٌ وَّکَانَ اِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ وَ زَادَ اَبُوْدَاؤُدَ ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّی بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْفَجْرِ۔
رسول اللہ ﷺ کے نوافل کی تعداد
اور حضرت عبداللہ ابن شفیق فرماتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی نفل میں نمازوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ پہلے میرے گھر میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھتے پھر (مسجد) تشریف لے جاتے (اور وہاں) لوگوں کے ہمراہی (ظہر کی فرض) نماز پڑھتے پھر آپ ﷺ (گھر میں) تشریف لاتے اور دو رکعتیں نماز پڑھتے۔ (اسی طرح) آپ ﷺ مغرب کی نماز لوگوں کے ہمراہ (مسجد میں) ادا فرماتے اور پھر گھر میں تشریف لا کردو رکعتیں نماز پڑھتے۔ نیز آپ عشاء کی نماز لوگوں کے ہمراہ (مسجد میں) پڑھتے اور پھر میرے گھر تشریف لا کردو رکعتیں نماز پڑھتے اور آپ ﷺ رات میں (تہجد کی) نماز ( کبھی) نو رکعت پڑھا کرتے تھے ان میں وتر (کی نماز بھی) شامل ہوتی اور رات میں دیر تک کھڑے ہو کر اور دیر تک بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے تھے اور جس وقت آپ ﷺ کھڑے ہو کہ نماز پڑھتے تو کھڑے ہی کھڑے رکوع و سجود میں چلے جایا کرتے تھے اور جب بیٹھ کر نماز پڑھتے تو ہی ہوئے رکوع و سجود میں جایا کرتے تھے اور جب صبح صادق ہوتی تو دو رکعت فجر کی سنتیں پڑھ لیتے تھے۔ (صحیح مسلم) ابوداؤد نے یہ الفاظ مزید نقل کئے ہیں۔ (فجر کی دو سنتیں پڑھ کر) پھر آپ ﷺ (مسجد) تشریف لے جاتے اور وہاں لوگوں کے ہمراہ فجر کی فرض نماز ادا فرماتے۔

تشریح
یہ حدیث اس بات کی صریحی طور پر دلیل ہے کہ سنتیں گھر میں ہی پڑھنا افضل ہیں فیھن الو تر کا مطلب یہ ہے جب رسول اللہ ﷺ تہجد کی نماز ادا فرماتے تو اس کے ساتھ وتر بھی تین رکعت (جیسا کہ حنفیہ کا مسلک ہے) یا ایک رکعت (جیسا دیگر ائمہ کا مسلک ہے) پڑھ لیا کرتے تھے۔ رات کو رسول اللہ ﷺ کی نماز پڑھنے کے سلسلے میں مختلف روایتیں منقول ہیں کہ کبھی رکعتین پڑھنے کبھی اٹھ اور کبھی نو اسی طرح کبھی دس کبھی گیارہ اور کبھی تیرہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ رَکَعَ وَ سَجَدَ وَھُوَ قَائِمٌ کا مطلب یہ ہے کہ جس وقت آپ ﷺ تہجد کی نماز کھڑے ہو کر پڑھا کرتے تھے تو آپ حالت قیام ہی سے رکوع و سجود میں جایا کرتے تھے یہ نہیں ہوتا تھا کہ قرأت تو کھڑے ہو کر کرتے ہوں اور رکوع و سجود بیٹھ کر کرتے ہوں اسی طرح جب آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے تو رکوع و سجود بھی بیٹھے ہوئے ہی کرتے تھے تاہم اس صورت کے بارے میں یہ بھی منقول ہے کہ آپ رکوع و سجود میں کھڑے ہو کر جایا کرتے تھے یعنی قرأت تو بیٹھ کر کرتے پھر کھڑے ہوتے اور تھوڑی سی قرأت کر کے تب رکوع و سجود میں جاتے تھے۔ بہر حال تمام احادیث کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا چاہیے کہ رسول اللہ ﷺ تہجد کی نماز تین طرح سے پڑھتے تھے۔ (١) پوری نماز کھڑے ہو کر پڑھتے تھے۔ (٢) پوری نماز بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ (٣) قرأت بیٹھ کر کرتے پھر کھڑے ہوتے اور رکوع و سجود میں جاتے۔ اس تیسری صورت کا عکس نہیں فرماتے تھے۔ یعنی اس طرح نماز نہیں پڑھتے تھے کہ قرأت تو کھڑے ہو کر کرتے ہوں اور پھر بیٹھ کر رکوع و سجود میں جاتے ہوں جیسا کہ یہ حدیث اس کی نفی کر رہی ہے۔
Top