مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1140
عَنْ اُمِّ حَبِیْبَۃَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ مَنْ حَافَظَ عَلَی اَرْبَعِ رَکَعَاتٍ قَبْلُ الظُّھْرِوَاَرْبَعٍ بَعْدَھَا حَرَّمَہُ اﷲُ عَلَی النَّارِ۔ (رواہ احمد بن حنبل و الترمذی و النسائی و ابن ماجۃ)
ظہر کی سنتیں پڑھنے کی فضیلت
حضرت ام حبیبہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی ظہر (کی فرض نماز) سے پہلے چار رکعت اور اس کے بعد چار رکعت کی محافظت کرتا ہے (یعنی انہیں پا بندی سے بلا ناغہ پڑھتا ہے) تو اللہ تعالیٰ اس پر (دوزخ کی) آگ حرام کردیتا ہے (بایں طور کے اس کو مطلقاً دوزخ میں نہیں ڈالے گا یا یہ کہ اسے دوزخ میں ابدی طور پر نہیں رکھے گا)۔ (مسند احمد بن حنبل، جامع ترمذی، سنن ابوداؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس روایت سے بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ظہر کے بعد چار رکعت نماز ایک ہی سلام سے پڑھی جائے جب کہ دوسری روایت میں منقول ہے کہ ظہر کے بعد کی چار رکعتیں دو سلام کے ساتھ ادا کی جائیں، بہر حال اس موقع پر بحث ہے کہ ظہر کی یہ چار رکعتیں جن کے بارے میں حدیث میں ذکر کیا جا رہا ہے آیا سنت کی دو رکعتوں کے علاوہ ہیں یا سنت کی وہ دونوں رکعتیں بھی اس میں شامل ہیں۔ تو ظاہری طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ چار رکعتیں سنت کی ان دونوں کے علاوہ ہیں جو فرض کے بعد پڑھی جاتی ہیں لیکن ملا علی قاری کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان چار رکعتوں میں سنت کی وہ دونوں رکعتیں بھی شامل ہیں۔ چناچہ وہ فرماتے ہیں کہ ان چار رکعتوں میں دو رکعت سنت موکدہ ہیں اور دو رکعت مستحب اور اولیٰ ہیں مزید یہ کہ یہ چار رکعت دو سلام کے ساتھ ادا کی جائیں۔
Top