مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1146
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَکْعَاتٍ لَمْ یَتَکَلَّمَ فِیْمَا بَیْنَھُنَّ بِسُوْۤءٍ عُدِلْنَ لَہ، بِعِبَادَۃِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ سَنَۃً رَوَاہُ التِّرِمِذِیُّ وَقَالَ ھَذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ لَا نَعْرِفُہ، اِلَّا مِنْ حَدِیْثِ عُمَرَ بْنِ اَبِی خَثْعَمٍ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ اِسْمَاعِیْلَ یَقُوْلُ ھُوَ مُنْکرُ الْحَدِیْثِ وَضَعَفَہ، جِدًّا۔
صلوۃ الاوابین کی فضیلت
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی مغرب کی نماز پڑھ کر چھ رکعت (نفل اس طرح) پڑھے کے ان کے درمیان کوئی فحش گفتگو نہ کرے تو ان رکعتوں کا ثواب اس کے لئے بارہ سال کی عبادت کے ثواب کے برابر ہوجائے گا۔ امام ترمذی (رح) نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے کیونکہ ہم یہ حدیث صرف عمر ابن خثم کی سند کے (اور کسی سند سے) نہیں جانتے اور میں نے محمد ابن اسمعیل بخاری (رح) سے سنا وہ کہتے تھے کہ یہ (عمر ابن خثعم) منکر الحدیث ہے نیز انہوں نے اس حدیث کو بہت ضعیف کہا ہے۔

تشریح
مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعت نماز نفل تین سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے اسے صلوٰۃ الاوابین کہتے ہیں یہ نماز سنت ہے اور اس نماز کا نماز صلوٰۃ الاوابین حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے منقول ہے اس نماز کی بہت زیادہ فضیلت ہے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہو رہا ہے۔ حدیث سے بظاہر تو یہ مفہوم ہوتا ہے کہ مغرب کے بعد جو دو رکعت معمولی سنت پڑھی جاتی ہے وہ بھی ان چھ رکعتوں میں شامل ہے، نیز اگلی حدیث میں صلوٰۃ الاوابین کی چوبیس رکعتیں ذکر کی جا رہی ہیں ان میں بھی یہ دونوں رکعتیں داخل ہیں۔ علامہ یحییٰ نے فرمایا ہے کہ پہلے دو رکعتیں سنت کی الگ سے پڑھ لی جائیں اس کے بعد میں اختیار ہے کہ چاہے کوئی چاروں رکعت پڑھ لے، چاہے دو ہی پڑھے۔ اس حدیث کو اگرچہ امام ترمذی (رح) وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے مگر فضائل اعمال کے سلسلے میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے پھر اس کے علاوہ اس حدیث کو ابن خزیمہ (رح) نے اپنی صحیح میں اور ابن ماجہ نے بھی نقل کیا ہے، نیز میرک شاہ (رح) کا قول یہ ہے کہ حضرت عمار ابن یاسر ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھتے تھے نیز انہوں نے فرمایا ہے کہ میں نے اپنے محبوب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھتا ہے اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اگرچہ وہ (گناہ) دریا کی جھاگ کے مانند ہوں۔ (طبرانی) حضرت مولانا شاہ اسحق محدث دہلوی (رح) کا قول ہے کہ ہماری تحقیق یہ ہے کہ اس حدیث میں صلوٰۃ الاوابین کی جو چھ رکعت ذکر کی گئی ہیں یا اسی طرح اگلی حدیث میں جو بیس رکعتیں ذکر کی جائیں گے۔ یہ دونوں تعداد مغرب کے بعد کی سنت موکدہ کی دو رکعت کے علاوہ ہے۔
Top