مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1149
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِدْبَارُ النُّجُّوْمِ الرَّکْعَتَانِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَ اِدْبَارِ السُّجُوْدِ الرَّکْعَتَانِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ۔ (رواہ الترمذی)
ارشاد باری ادبار النجوم اور ادبار السجود سے فجر اور مغرب کی سنتیں مراد ہیں
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (تسبیح) اور ادبار النجوم سے فجر سے پہلے کی دو رکعتیں (یعنی فجر کی سنتیں) مراد ہیں اور (تسبیح) ادبار السجود سے مغرب کے بعد کی دو رکعتیں (یعنی مغرب کی سنتیں) مراد ہیں۔ (جامع ترمذی )

تشریح
قرآن کریم کی سورت طور کے آخر میں یہ آیت ہے آیت ( وَسَبِّ حْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِيْنَ تَ قُوْمُ 48 وَمِنَ الَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ 49) 52۔ الطور 48) جب تم اٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کیا کرو اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے پیٹھ پھیرنے (یعنی ڈوبنے) کے وقت بھی اس کی پاکی بیان کرو۔ اس آیت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ادبار النجوم ستاروں کے پیٹھ پھیرنے کے وقت پروردگار کی پاکی بیان کرنے سے فجر کی سنتیں پڑھنی مراد ہیں کہ وہ ستاروں کے چھپنے کے وقت یعنی صبح صادق کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ اس طرح قرآن کریم کی سورت ق کی یہ آیت ہے آیت ( وَسَبِّ حْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِيْنَ تَ قُوْمُ 48 وَمِنَ الَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ 49) 52۔ الطور 48) اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور آفتاب کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرو اور رات کے بعض اوقات میں بھی سجود کے بعد بھی اس کی پاکی بیان کرو۔ حدیث کے دوسرے جزء میں رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ اس سجود سے مراد مغرب کی تین رکعت فرض ہیں اور ادبارالسجود یعنی سجود کے بعد پاکی بیان کرنے سے مغرب کے فرض کے بعد کی دو رکعت سنتیں پڑھنی مراد ہیں۔
Top