مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1202
وَعَنْ اَبِی اُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ فَاِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ وَھُوَ قُرْبَۃُ لَّکُمْ اِلَی رَبِّکُمْ وَمَکْفَرَۃٌ للِّسَیِّاَتِ وَمَنْھَاۃٌ عَنِ الْاِثْمِ (رواہ الترمذی)
نماز تہجد پڑھنے کی تاکید و فضیلت
اور حضرت ابوامامہ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا قیام اللیل (یعنی نماز تہجد پڑھنے کو) ضروری جانو کیونکہ (اول تو) یہ طریقہ تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا ہے اور پھر مزید یہ کہ) قیام لیل تمہارے لئے پروردگار کی نزدیکی اور گناہوں کے دور ہونے کا سبب ہے، نیز یہ کہ تمہیں گناہوں سے باز رکھنے والا ہے۔ (جامع ترمذی )

تشریح
نیک لوگوں سے مراد پہلے زمانے کے انبیاء اور اولیاء ہیں گویا اس طرح رسول اللہ ﷺ اپنی امت کے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے ہیں کہ تمہیں تو یہ نماز بطریق اولی پڑھنی چاہیے کیونکہ تم تو پہلے کی تمام امتوں سے بہتر اور اعلیٰ ہو۔ یہ حدیث اس طرف اشارہ کر رہی ہے کہ جو لوگ تمام فرائض کی نماز تو پڑھتے ہیں لیکن تہجد کی نماز نہیں پڑھتے تو وہ صالحین کا ملین کے زمرے میں داخل نہیں ہیں بلکہ ان کا درجہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ظاہری طور پر زکوٰۃ دینے والوں کا درجہ ہوتا ہے ان لوگوں کے مقابلے پر جو پوشیدہ طور پر زکوٰۃ دیتے ہیں۔
Top