مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1205
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اﷲُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّی وَاَیْقَظَ اِمْرَأَتَہ، فَصَلَّتْ فَاِنْ اَبَتْ نَضَحَ فِیْ وَجْھِھَا الْمَآءَ رَحِمَ اﷲُ امْرَأَۃً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ وَاَیْقَظَتْ زَوْجَھَا فَصَلَّی فَاِنْ اَبْی نَضَحَتْ فِی وَجْھِہِ الْمَائَ۔ (رواہ ابوداؤد و النسائی )
عبادت میں ایک دوسرے کی مدد کی جائے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحمت نازل فرمائے جو رات کو اٹھ کر (خود بھی تہجد کی) نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی جگائے تاکہ وہ بھی نماز پڑھے اور اگر بیوی (نیند کے غلبے اور کثرت غفلت و سستی کی وجہ سے) نہ جاگے تو (اس کی نیند ختم کرنے کے لئے) اس کے منہ پر پانی کے چھنیٹے ڈالے اور اللہ تعالیٰ اس عورت پر اپنی رحمت نازل فرمائے جو رات کو اٹھ کر (خود بھی تہجد) کی نماز پڑھے اور اپنے خاوند کو جگائے تاکہ وہ بھی نماز پڑھے اور اگر شوہر (غلبہء و نیند و سستی کی وجہ سے) نہ جاگے تو وہ اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے ڈالے۔ (ابوداؤد، سنن نسائی )

تشریح
رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے سے مراد تہجد کی ہی نماز ہے لیکن اگر مرد و عورت کسی کی بھی کوئی نماز قضا ہوگئی ہو اور اس وقت اس کے ذمہ قضا ہو تو قضا نماز کا پڑھنا ہی اس وقت اولی ہوگا۔ منہ پر پانی کے چھینٹے دینے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو نماز پڑھنے اور پروردگار کی عبادت کے لئے بیدار کرنے کے واسطے جس طرح بھی ممکن ہو، سعی و کوشش کرے۔ بہر حال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ خاوند و بیوی جس طرح سماجی زندگی اور دنیاوی امور میں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہوتے ہیں اسی طرح انہیں دینی امور، طاعت الہٰی اور عبادت الٰہی کے بارے میں ایک دوسرے کا مددگار و معاون بننا چاہیے اور اگر کسی وقت بیوی نماز نہ پڑھے تو شوہر کا حق ہے کہ وہ اسے جس طرح بھی ممکن ہو نماز پڑھنے پر مجبور کرے۔ اسی طرح اگر خاوند نماز پڑھنے میں تساہل و سستی کرے یا کسی ایسی وجہ سے نماز پڑھنے سے رک جائے جو نماز کی ادائیگی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے تو بیوی کا حق ہے کہ وہ اسے پوری قوت سے نماز پڑھنے کے لئے کہے اور جو چیز اس کے نماز پڑھنے میں رکاوٹ بن رہی ہے اسے ختم کرے۔ مثلاً اگر میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک اس طرح غفلت میں پڑا ہوا ہے کہ اس کی نماز خواہ فرض نماز ہو یا تہجد وغیرہ کی نماز رہی جاتی ہو تو دونوں میں سے جو بھی بیدار ہو وہ دوسرے کو بھی نیند سے اٹھائے اگر وہ نہ اٹھے تو ایسی ترکیب کرے جس سے اس کی نیند ختم ہوجائے اور وہ اٹھ کر نماز پڑھ سکے۔ اسی طرح کسی ایک جگہ اجتماعی طور پر رہنے والے لوگوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں اور رفیقوں میں ایک دوسرے کے معاون و مددگار بن کر رہیں اور ایک دوسرے کو نماز پڑھنے اور عبادت الٰہی میں مشغول و مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ کسی آدمی پر بھلائی کے معاملے میں جبر کرنا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ مستحب ہے۔
Top