مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 736
وَعَنْ اَبِیْ جُحَےْفَۃَ صقَالَ رَأَےْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَکَّۃَ وَھُوَ بِالْاَبْطَحِ فِیْ قُبَّۃٍ حَمْرَآءَ مِنْ اَدَمٍ وَرَاَےْتُ بِلَالًا اَخَذَ وَضُوْۤءَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَرَأَےْتُ النَّاسَ ےَبْتَدِرُوْنَ ذَالِکَ الْوَضُوْءَ فَمَنْ اَصَابَ مِنْہُ شَےْئًا تَمَسَّحَ بِہٖ وَمَنْ لَّمْ ےُصِبْ مِنْہُ اَخَذَ مِنْ بَلَلِ ےَدِ صَاحِبِہٖ ثُمَّ رَأَےْتُ بِلَالَا اَخَذَ عَنَزَۃً فَرَکَزَھَا وَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ حُلَّۃٍ حَمْرَآءَ مُشَمِّرًا صَلّٰی اِلَی الْعَنَزَۃِ بِالنَّاسِ رَکْعَتَےْنِ وَرَاَےْتُ النَّاسَ وَالدَّوَآبَّ ےَمُرُّوْنَ بَےْنَ ےَدَیِ الْعَنَزَۃِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
ا اللہ کی تعریف اور سترے کے سامنے سے گزرنے کا حکم
اور حضرت ابوجحیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے مکہ میں ابطح کے مقام پر آقائے نامدار ﷺ کو سرخ چمڑے کے ایک خیمے میں دیکھا اور میں نے حضرت بلال ؓ کو رسول اللہ ﷺ کے وضو کا بچا ہوا پانی لیتے ہوئے دیکھا اور دوسرے لوگوں کو (بھی) میں نے دیکھا کہ وہ پانی حاصل کرنے میں بڑی عجلت کر رہے تھے۔ چناچہ جس آدمی کو اس پانی میں سے کچھ مل گیا اس نے (برکت حاصل کرنے کے لئے) اسے (اپنے بدن اور منہ پر) مل لیا اور جس آدمی کو کچھ نہ ملا اس نے ساتھ والے کے ہاتھ کی تری (ہی) لے کر مل لی پھر میں نے بلال کو دیکھا کہ انہوں نے نیزہ لے کر اسے گاڑ دیا۔ رسول اللہ ﷺ سرخ دھاری دار جوڑا پہنے اور دامن اٹھائے (خیمے سے) نکلے اور نیزے کی طرف کھڑے ہو کر صحابہ کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھی اور میں دیکھ رہا تھا کہ آدمی اور چوپائے نیزہ کے سامنے آجا رہے تھے۔ (صحیح مسلم، صحیح البخاری )

تشریح
ابطح ایک نالہ کا نام ہے جو منیٰ کے راستہ میں مکہ کے قریب ہی واقع ہے اس نالے کو محصب اور بطحا بھی کہتے ہیں۔ ابطح کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس نالہ میں سنگر یزے ہیں۔ حلہ دو کپڑوں یعنی لنگی اور چادر کو کہتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے جو حلہ زیب تن فرما رکھا تھا وہ سرخ دھاری دار تھا پورا کپڑا سرخ نہیں تھا جو مردوں کو پہننا مکروہ تحریمی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوگیا کہ سترے کے سامنے سے آدمیوں اور چوپاؤں کا گزرنا درست ہے۔
Top