مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 743
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ صقَالَ اَقْبَلْتُ رَاکِبًا عَلٰی اَتَانٍ وَاَنَا ےَوْمَئِذٍ قَدْ نَاھَزْتُ الْاِحْتِلَامَ وَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّیْ بِالنَّاسِ بِمِنًی اِلٰی غَےْرِ جِدَارٍ فَمَرَرْتُ بَےْنَ ےَدَیْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ وَاَرْسَلْتُ الْاَ تَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِی الصَّفِّ فَلَمْ ےُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیَّ اَحَدٌ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نمازی کے آگے سے گدھی وغیرہ کا گزرنا نماز کو باطل نہیں کرتا
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن جب کہ میں بالغ ہونے کے قریب تھا گدھی پر بیٹھا ہوا آیا اور آقائے نامدار ﷺ منیٰ میں لوگوں کے ہمراہ نماز پڑھ رہے تھے اور (آپ ﷺ کے) آگے کوئی دیوار نہیں تھی (یعنی آپ ﷺ نے کوئی سترہ نہیں کھڑا کر رکھا تھا، میں بعض صفوں کے سامنے سے گزرا، پھر گدھی سے اتر کر اسے چھوڑ دیا وہ چرنے لگی اور میں صف میں داخل ہوگیا اور مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
اس واقعہ کو بیان کرنے سے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کا یہ بتانا مقصود ہے کہ نمازیوں کے آگے سے گدھی کے گزر جانے سے نماز باطل نہیں ہوئی۔ اس وقت حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ چونکہ بالغ نہیں تھے اس لئے جب وہ نمازیوں آگے سے گزرے تو انہیں کسی نے روکا نہیں۔
Top