مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 782
وَعَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ اَنَّہ، حَفِظَ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم سَکْتَتَیْنِ سَکْتَۃً اِذَا کَبَّرَ وَ سَکْتَۃً اِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَ ۃِ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ فَصَدَّقَہ، اُبَیُّ بْنُ کَعْبِ۔ (رواہ ابوداؤد رووی الترمذی و ابن ماجۃ والدارمی نحوہ)
رسول اللہ ﷺ نماز میں دو جگہ خاموشی اختیار کرتے تھے
اور حضرت سمرۃ ابن جندب ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے آقائے نامدار ﷺ سے دو سکتے (یعنی چپ رہنا) یاد رکھے ہیں۔ ایک سکتہ تو تکبیر تحریمہ کہہ لینے کے بعد اور ایک سکتہ آپ ﷺ اس وقت کرتے تھے جب آیت (غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ ) پڑھ کر فارغ ہوتے تھے۔ حضرت ابی ابن کعب نے (بھی سمرہ کے) اس قول کی تصدیق کی ہے۔ (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، دارمی)

تشریح
تکبیر تحریمہ کے بعد خاموشی اختیار کرنے سے مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ اس وقت بآواز بلند نہیں پڑھتے تھے چناچہ اس موقعہ پر دعائے استفتاح (یعنی سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ الخ) پڑھنے کے لئے خاموشی اختیار کرنا تمام آئمہ کے نزدیک متفق علیہ مسئلہ ہے۔ دوسری جگہ یعنی سورت فاتحہ ختم کرنے کے بعد خاموشی اختیار کرنا حضرت امام شافعی (رح) کے نزدیک سنت ہے تاکہ مقتدی اس عرصے میں سورت فاتحہ پڑھ لیں اور امام کے ساتھ منازعت لازم نہ آئے جو ممنوع ہے حنفیہ اور مالکیہ مسلک میں سورت فاتحہ پڑھنے کے بعد خاموشی اختیار کرنا مکروہ ہے۔
Top