مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 787
عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا صَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ ےَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ (مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ وَفِیْ رِوَاےَۃٍ لِّمُسْلِمٍ لِمَنْ لَّمْ ےَقْرَأْ بِاُمِّ الْقُرْآنِ فَصَاعِدًا۔
نماز میں سورت فاتحہ پڑھنے کا بیان
حضرت عبادہ بن صامت ؓ راوی ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے (نماز میں) سورت فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز پوری نہیں ہوئی۔ (صحیح البخاری، مسلم) اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں اس آدمی کی نماز نہیں ہوتی جو سورت فاتحہ اور اس کے بعد قرآن سے کچھ نہ پڑھے۔

تشریح
صحیح مسلم کی آخری روایت کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں سورت فاتحہ کے ساتھ قرآن کی کوئی اور سورت یا اور کچھ آیتیں پڑھنا بھی ضروری ہے۔ نماز میں سورت فاتحہ پڑھنے کے مسئلے میں آئمہ کے مسلک اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں سورت فاتحہ پڑھنا فرض ہے اگر کوئی آدمی سورت فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہوگی۔ چناچہ اسی حدیث سے امام شافعی (رح) نے اور ایک روایت کے مطابق امام احمد بن حنبل (رح) نے یہ استدلال کیا ہے کہ نماز میں سورت فاتحہ پڑھنا فرض ہے کیونکہ حدیث نے صراحت کے ساتھ ایسے آدمی کی نماز کی نفی کی ہے جس نے نماز میں سورت فاتحہ نہیں پڑھی۔ حضرت امام اعظم (رح) کے نزدیک نماز میں سورت فاتحہ پڑھنا فرض نہیں ہے بلکہ واجب ہے۔ اس حدیث کے بارے میں امام صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ یہاں نفی کمال مراد ہے یعنی سورت فاتحہ کے نماز ادا تو ہوجاتی ہے مگر مکمل طور پر ادا نہیں ہوتی۔ اس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے آیت ( فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ ) 73۔ المزمل 20) (یعنی قران میں سے جو پڑھنا آسان ہو وہ پڑھو، اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں سورت فاتحہ پڑھنا فرض نہیں بلکہ مطلق قرآن کی کوئی بھی سورت یا آیتیں پڑھنا فرض ہے۔ اس کے علاوہ خود رسول اللہ ﷺ نے بھی ایک اعرابی کی نماز کے سلسلے میں یہ تعلیم فرمائی تھی کہ فاقرؤ ماتیسر معک من القران (یعنی تمہارے لئے قرآن میں سے جو کچھ پڑھنا آسان ہو وہ پڑھو) بہر حال۔ حنفیہ مسلک کے مطابق نماز میں فرض کہ جس کے بغیر نماز ادا نہیں ہوتی قرآن کی ایک آیت یا تین آیتوں کا پڑھنا ہے خواہ سورت فاتحہ ہو یا دوسری کوئی سورت اور سورت فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے اس کے بغیر نماز ناقص ادا ہوتی ہے۔
Top