مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 833
وَعَنْ اَنَسٍ صقَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاقَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ قَامَ حَتّٰی نَقُوْلَ قَدْ اَوْھَمَ ثُمَّ ےَسْجُدُ وَےَقْعُدُ بَےْنَ السَّجْدَتَےْنِ حَتّٰی نَقُوْلَ قَدْ اَوْھَمَ۔ (مسلم
رسول اللہ ﷺ کا قومہ و سجدہ
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ آقائے نا مدار ﷺ جب سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر (رکوع سے) کھڑے ہوتے تو (اتنی دیر تک ٹھہرے رہتے کہ ہم (اپنے دل میں) کہنے لگتے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رکعت چھوڑ دی پھر آپ سجدے میں جاتے اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہتے کہ ہم (اپنے دل میں) کہتے کہ آپ ﷺ نے یہ سجدہ چھوڑ دیا ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حضرت انس ؓ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ رکوع سے سر اٹھاتے تو قومہ میں کافی دیر تک کھڑے رہا کرتے تھے یہاں تک کہ بسا اوقات آپ ﷺ کا اتنی دیر تک قومہ میں رہنا ہمیں اس گمان میں مبتلا کردیتا تھا کہ شاید رسول اللہ ﷺ نے اس رکعت کو کہ جس کے رکوع سے آپ ﷺ فارغ ہوئے ہیں ختم کردیا ہے اور اب از سر نو نماز شروع کردی ہے اس طرح آپ ﷺ سجدے سے اٹھ کر دونوں سجدوں کے درمیان جلسہ میں اتنی دیر تک بیٹھے رہتے کہ ہمیں خیال گزرتا کہ شاید رسول اللہ ﷺ نے اس سے پہلے سجدے کو کہ جس سے ابھی آپ ﷺ نے سر اٹھایا ہے ختم کردیا ہے اور بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ قومہ و جلسہ میں اتنی طوالت نفل نمازوں میں کرتے ہوں گے اور یہ بھی امکان ہے کہ بیان جواز کی خاطر فرض نمازوں میں بھی کبھی کبھی کرلیتے ہوں گے۔
Top