مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 855
وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَالِکٍ ابْنِ بُحَےْنَۃَص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَےْنَ ےَدَےْہِ حَتّٰی ےَبْدُوَ بَےَاضُ اِبْطَےْہِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
سجدہ میں ہاتھوں اور کہنیوں کو رکھنے کا طریقہ
اور حضرت عبداللہ ابن مالک ابن بحینہ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو اتنا کشادہ رکھتے تھے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہوجاتی تھی۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
بحینہ حضرت عبدا اللہ کی والدہ کا نام ہے اور مالک ان کے والد کا نام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مالک اور ابن کے درمیان کے الف کو باقی رکھ کر مالک کو تنوین کے ساتھ پڑھتے ہیں تاکہ لوگوں کو یہ غلط فہمی نہ ہوجائے کہ مالک بحینہ کے بیٹے کا نام ہے بلکہ یہ جانیں کے بحینہ کے لڑکے حضرت عبداللہ ہی ہیں اور ابن مالک و ابن بحینہ دونوں نسبتیں انہیں کی ہیں۔ بہر حال۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبدا اللہ نے رسول اللہ ﷺ کو جب نماز پڑھتے دیکھا تھا اس وقت آپ ﷺ کے بدن مبارک پر کپڑا نہ تھا، یا ان کی مراد یہ ہوگی کہ آپ ﷺ کی بغل کی جگہ معلوم ہوتی تھی اور بغلوں کی سفیدی اس لئے کہا ہے کہ آپ ﷺ کی بغل مبارک بالکل سفید اور صاف و شفاف تھی جیسا کہ آپ ﷺ کا پورا بدن ہی آئینہ کی طرح سفید اور صاف و شفاف تھا، دوسرے لوگوں کی طرح آپ ﷺ کی بغلیں سیاح اور مکدر نہ تھیں۔
Top