مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 862
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرِ قَالَ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ وَاِذَا نَھَضَ رَفَعَ یَدَیْہِ قَبْلُ رُکْبَتَیْہِ۔ (رواہ ابوداؤد و النسائی وا بن ماجۃ و الدارمی)
سجدہ کرنے کا طریقہ
حضرت وائل ابن حجر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رحمت عالم ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو پہلے اپنے دونوں گھٹنے (زمین پر) ٹیکتے اور پھر دونوں ہاتھ رکھتے اور جب سجدے سے اٹھنے کا ارادہ کرتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے پھر دونوں گھٹنے اٹھاتے۔ (ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، دارمی)

تشریح
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیمہا کا مسلک بھی یہی ہے کہ سجدہ کرتے وقت پہلے دونوں گھٹنے زمین پر ٹیکنے چاہئیں اس کے بعد دونوں ہاتھ رکھے جائیں اسی طرح سجدے سے اٹھتے وقت پہلے دونوں ہاتھ اور پھر دونوں گھٹنے اٹھانے چاہئیں ابوداؤد کی ایک روایت میں یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ (سجدے سے) گھٹنوں کے بل اٹھتے تھے اور اپنے دونوں ہاتھ رانوں پر ٹیکتے تھے۔ علماء نے اعضاء سجدہ کو زمین پر رکھنے کے سلسلے میں ایک اصول متعین کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اعضاء سجدہ کو زمین پر ٹیکنا زمین کے قرب کے اعتبار سے ہے یعنی جو عضو زمین سے زیادہ قریب ہو اسے پہلے زمین پر رکھا جائے اسی ترتیب سے تمام عضو رکھے جائیں اور سجدے سے اٹھتے وقت اس کا عکس ہونا چاہئے۔ یعنی جو عضو زمین سے سے زیادہ قریب ہو اسے سب سے بعد میں اٹھانا چاہئے۔ زمین پر ناک اور پیشانی ٹیکنے کے سلسلے میں مسئلہ تو یہ ہے کہ ناک اور پیشانی یہ دونوں عضو کے حکم ہیں کہ دونوں عضو ایک ساتھ زمین پر ٹیکنے چاہئیں لیکن بعض حضرات کا قول یہ بھی ہے کہ ناک زمین سے زیادہ قریب ہے اس لئے پہلے ناک رکھی جائے اس کے بعد پیشانی ٹیکی جائے۔ علامہ شمنی (رح) نے فرمایا ہے کہ سجدے میں جاتے وقت اگر کسی عذر مثلاً موزے وغیرہ کی بناء پر گھٹنوں کو دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھنا دشوار ہو تو پہلے دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک لئے جائیں اس کے بعد دونوں گھٹنے رکھے جائیں
Top