مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 902
وَعَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتّٰی دَخَلَ نَخْلًا فَسَجَدَ فَاَطَالَ السُّجُوْدَ حَتّٰی خَشِیْتُ اَنْ یَکُوْنَ اﷲُ تَعَالیٰ قَدْ تَوَفَّاہُ قَالَ فَجِئْتُ اَنْظُرُ فَرَفَعَ رَأْسَہ،، فَقَالَ مَالَکَ فَذَکَرْتُ لَہ، ذٰلِکَ قَالَ فَقَالَ اِنَّ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ قَالَ لِیْ أَلَا أبْشِرُکَ اَنَّ اﷲَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ لَکَ مَنْ صَلّٰی عَلَیْکَ صَلَاۃَ صَلَّیْتُ عَلَیْہِ وَمَنْ سَلَّمَ عَلَیْکَ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
درود کی فضیلت
اور حضرت عبدالرحمن ابن عوف ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) رحمت عالم ﷺ (مسجد سے یا مکان سے) نکل کر کھجوروں کے ایک باغ میں داخل ہوگئے اور وہاں (بارگاہ خداوندی) میں) سجدہ ریز ہوگئے اور سجدے میں آپ ﷺ نے اتنا طول کیا کہ میں ڈرا کہ (خدانخواستہ) کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو وفات تو نہیں دے دی، چناچہ میں آپ ﷺ کو دیکھنے کے لئے آیا کہ آیا آپ ﷺ زندہ ہیں یا واصل بحق ہوچکے ہیں آپ ﷺ نے (میری آہٹ پاکر) ( اپنا سر مبارک (زمین سے) اٹھایا اور فرمایا کہ کیا ہوا۔۔۔؟ (یعنی ایسی کیا بات پیش آگئی ہے جو تم پر اس قدر (گھبراہٹ اور غم کی علامت طاری ہے) تب میں نے صورت حال ذکر کی ( کہ نصیب دشمناں میں تو آپ ﷺ کی طرف سے ڈر ہی گیا تھا) راوی فرماتے ہیں کہ (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ سے کہا ہے کہ کیا آپ ﷺ کو یہ خوشی خبری نہ سنا دوں کہ اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ جو آدمی آپ ﷺ پر درود بھیجے گا میں اس پر رحمت بھیجوں گا اور جو آدمی آپ ﷺ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجوں گا۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
امام احمد نے اپنی دوسری روایات میں آخر کے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں اور کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اور سجدہ شکر کے سلسلہ میں اس سے زیادہ صحیح حدیث میری نظر میں نہیں ہے اور یہ روایت متعدد طریق سے مروی ہے۔
Top