مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 933
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ صقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سَبَّحَ اللّٰہَ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلٰوۃٍ ثَلٰثاً وَّثَلٰثِےْنَ وَحَمِدَاللّٰہَ ثَلٰثاً وَّثَلٰثِےْنَ وَکَبَّرَ اللّٰہَ ثَلٰثاً وَّثَلٰثِےْنَ فَتِلْکَ تِسْعَۃٌ وَّتِسْعُوْنَ وَقَالَ تَمَامَ الْمِائَۃِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِےْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیءٍ قَدِےْرٌ غُفِرَتْ خَطَاےَاہُ وَاِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ۔ (صحیح مسلم)
نماز کے بعد کی تسبیح اور اس کی فضیلت
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی ہر نماز کے بعد سبحان اللہ تینتیس مرتبہ، الحمد اللہ تینتیس مرتبہ اللہ اکبر تینتیس مرتبہ کہے جن کا مجموعی عدد ننانوے ہو اور سو کے عدد کو پورا کرنے کے لئے ایک مرتبہ لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شییء قدیر کہے تو اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر (یعنی بہت زیادہ) ہوں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
بعض روایات میں ولہ الحمد کے بعد یحی و یمیت اور بعض میں بیدہ الخیر کے الفاظ بھی منقول ہیں، مذکورہ بالا کلمات جو نماز کے بعد پڑھے جاتے ہیں ان کے مختلف عدد منقول ہیں چونکہ رسول اللہ ﷺ خود بھی انہیں مختلف عدد کے ساتھ پڑھتے تھے اس لئے ان کلمات کو احادیث میں مذکور اعداد میں سے جس عدد کے ساتھ بھی پڑھا جائے گا۔ اصل سنت ادا ہوجائے گی۔ حافظ زین عراقی فرماتے ہیں کہ مذکورہ تمام اعداد بہتر ہیں اور جو عدد سب سے بڑا ہے وہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ ان تسبیحات کے ورد کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کے بارے میں ثابت ہے کہ آپ ﷺ انہیں دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر پڑھتے تھے اور یہ بھی منقول ہے کہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے فرمایا کہ انہیں انگلیوں پر شمار کرو کیونکہ قیامت کے روز انگلیوں سے (بندے کے اعمال کے سلسلہ میں) سوال کیا جائے گا اور (جواب کے لئے) انہیں گویائی کی قوت دی جائے گی۔ صحابہ کرام کے بارے میں منقول ہے کہ وہ انہیں کھجور کی گٹھلیوں پر پڑھتے تھے۔ بہر حال ان تسبیحات کو انگلیوں پر پڑھنا ہی افضل ہے اور گٹھلیوں وغیرہ پر پڑھنا بھی جائز ہے۔
Top