مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 992
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ص قَالَ سَجْدَۃُ صۤ لَےْسَ مِنْ عَزَآئِمِ السُّجُوْدِ وَقَدْ رَأَےْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَسْجُدُ فِےْھَاوَفِیْ رِوَاےَۃٍ قَالَ مُجَاھِدٌ قُلْتُ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ ءَ اَسْجُدُ فِیْ صۤ فَقَرَاَ وَمِنْ ذُرِّےَّتِہٖ دَاؤ،دَ وَسُلَےْمَانَ حَتّٰی اَتٰی فَبِھُدٰھُمُ اقْتَدِہْ فَقَالَ نَبِےُّکُمْ صلی اللہ علیہ وسلم مِمَّنْ اُمِرَاَنْ ےَّقْتَدِیَ بِھِمْ۔ (صحیح البخاری)
سورت ص کا سجدہ
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا سورت ص کا سجدہ بہت تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے اور میں نے سرور کونین ﷺ کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے حضرات عبداللہ ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ کیا میں سورت ص میں سجدہ کروں حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ نے یہ آیت (وَمِنْ ذُرِّيَّتِه دَاو دَ وَسُلَيْمٰنَ ) 6۔ الانعام 84) سے فَبِھَدَاھُمْ اقْتَدِہ) پڑھی اور فرمایا تمہارے نبی ﷺ بھی انھی لوگوں میں سے ہیں جنہیں پہلے نبیوں کی اتباع کا حکم تھا۔ (صحیح البخاری )

تشریح
( لَیْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُوْدِ بہت تاکیدی سجدوں میں سے نہیں) کا مطلب فقہ حنفی کی رو سے یہ ہے کہ یہ سجدہ فرائض میں سے نہیں ہے بلکہ واجبات تلاوت میں سے ہے۔ علماء لکھتے ہیں کہ سورت ص میں رسول اللہ ﷺ کا سجدہ کرنا حضرت داؤد (علیہ السلام) کی موافقت اور ان کی توبہ کی قبولیت کے شکر کے طور پر تھا۔ حضرت ابن عبادہ نے حضرت مجاہد کے سوال کے جواب میں پہلے آیت پڑھی جس سے اس بات کی دلیل دینا مقصود تھا کہ رسول اللہ ﷺ ان لوگوں میں سے ہیں کہ جنہیں سابقہ انبیاء کرام کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو ان کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے تو تمہیں بطریق اولیٰ ان کی پیروی کرنی چاہیے یعنی جب حضرت داؤد (علیہ السلام) نے سجدہ کیا اور رسول اللہ ﷺ نے بھی ان کی موافقت و پیروی میں سجدہ کیا تو ہم کو چاہیے کہ ہم بھی سجدہ کریں۔
Top