مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 994
وَعَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ فُضِّلَتْ سُوْرَۃُ الْحَجِّ بِاَنَّ فِیْھَا سَجْدَتَیْنِ قَالَ نَعَمْ وَمَنْ لَمْ یَسْجُدْ ھُمَا فَلَا یَقْرَأَھُمَا رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَالتِّرمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ لَیْسَ اِسْنَادُہ، بِاالْقَوِیِّ وَفِی الْمَصَابِیْحِ فَلَا یَقْرَأھَا کَمَا فِی شَرْحِ السُنَّۃِ۔ (رواہ ابوداؤد، الترمذی)
دو سجدوں کی وجہ سے سورت حج کی فضیلت
اور حضرت عقبہ ابن عامر فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کونین ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ! سورت حج کو اس لئے فضیلت حاصل ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں! جو آدمی دونوں سجدے نہ کرے تو وہ ان دونوں سجدوں کی آیتوں کو نہ پڑھے۔ (سنن ابوداؤد جامع ترمذی) امام ترمذی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی اسناد قوی نہیں ہے اور مصابیح میں مثل شرح السنۃ کے فلا یقراھما (تو وہ دونوں سجدوں کی آیتوں کو نہ پڑھے) کے بجائے فلا یقراھا (تو وہ اس سورت کو نہ پڑھے) کے الفاظ ہیں۔

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ جو آدمی سجدے کی ان دونوں آیتوں کو نہ پڑھے تو اسے وہ آیتیں ہی نہ پڑھنی چاہئیں تاکہ وہ ترک واجب کا گنہگار نہ ہو یعنی قرآن کریم پڑھنے والے کے حق میں سجدے کی آیت کی تلاوت کی وجہ سے ایک سجدہ مشروع ہوا ہے اور سجدہ تلاوت کرنا تلاوت کے حقوق سے ہے لہٰذا اگر کوئی آدمی سجدہ تلاوت کو ترک کرنے کے درپے ہو تو اس کے لئے یہی مناسب ہے کہ وہ ان آیتوں ہی کو نہ پڑھے جن کی وجہ سے سجدہ واجب ہوجاتا ہے کیونکہ سجدہ واجب ہے اور اس کو چھوڑنے والا گنہگار ہوتا ہے اس لئے ترک سجدہ سے ترک تلاوت اولیٰ ہے۔ مشکوٰۃ کے ایک دوسرے صحیح نسخہ میں بجائے فلا یقراھما کے فلم یقراھا کے الفاظ ہیں اس طرح رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے معنی یہ ہوں گے کہ جس نے وہ دونوں سجدے نہ کئے گویا اس نے انہیں پڑھا ہی نہیں یعنی جب اس نے اس آیت کے تقاضے پر عمل نہ کیا تو اس کا پڑھنا نہ پڑھنا دونوں برابر ہے۔ جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ سورت حج کا دوسرا سجدہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک واجب نہیں ہے وہ فرماتے ہیں کہ وہ سجدہ نماز کا ہے کیونکہ وہاں لفظ ارکعوا کا مذکور ہونا اس بات کا قرینہ ہے۔ امام ترمذی (رح) نے آخر میں ھذا حدیث لیس اسنادہ بالقوی کہہ کر اس طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔
Top