مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 996
وَعَنْہُ اَنَّہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقْرَأُ عَلَیْنَا الْقُرْاٰنَ فَاِذَا مَرَّبِا السَّجْدَۃ کَبَّرَوَ سَجَدْنَا مَعَہ،۔(رواہ ابوداؤد)
سجدہ تلاوت قاری اور سامع دونوں پر واجب ہوتا ہے
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ ہمارے سامنے قرآن کریم پڑھتے اور جب سجدے کی کسی آیت پر پہنچتے تو تکبیر کہتے اور سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ سجدہ کرتے تھے۔ (ابوداؤد)

تشریح
اس حدیث سے یہ بات بصراحت معلوم ہوگئی کہ سجدہ تلاوت قاری (یعنی قرآن کریم پڑھنے والے) اور سامع (یعنی تلاوت سننے والے) دونوں پر واجب ہے۔ صرف سجدے کے وقت تکبیر کہنی چاہیے یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ سجدہ تلاوت کے لئے تکبیر صرف سجدے میں جاتے وقت کہنی چاہیے چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا اسی پر عمل ہے۔ البتہ حضرت امام شافعی (رح) کے نزدیک یہ مسئلہ ہے کہ جب کوئی آدمی سجدہ تلاوت کرے تو اسے پہلے ہاتھ اٹھا کر تکبیر تحریمہ کہنی چاہیے اس کے بعد سجدے کے لئے دوسری تکبیر کہے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک روایت کی روشنی میں یہ ثابت ہے کہ سجدہ تلاوت کے وقت پہلے کھڑے ہونا اور اس کے بعد سجدے میں جانا مستحب ہے۔
Top