مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 998
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ یَسْجُدْ فِی شَیْی ءٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ مُنْذُتَحَوَّلَ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ۔ (رواہ ابوداؤد)
رسول اللہ کا مفصل سورتوں میں سجدہ نہ کرنا
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ مدینہ تشریف لانے کے بعد مفصل سورتوں میں سے کسی سورت میں سجدہ نہیں کیا۔ (ابوداؤد)

تشریح
حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ تشریف لانے سے پہلے مکہ میں تو مفصل سورتوں میں سجدہ تلاوت کیا اور ان کے ساتھ دوسرے لوگوں نے بھی کیا مگر جب آپ ﷺ مدینہ تشریف لے آئے تو یہاں آپ نے مفصل سورتوں میں سجدہ تلاوت نہیں کیا۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث سے تعارض اس حدیث سے تو بصراحت یہ بات معلوم ہوئی کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں مفصل سورتوں میں سجدہ تلاوت نہیں کیا حالانکہ اس سے پہلے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت (نمبر ایک) گزر چکی ہے کہ جس میں ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اَذَا السَّمَاء انْشَقَّتْ اور اِقْرَأْ بِاِسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ میں سجدہ کیا لہٰذا اب جب کہ ان دونوں حدیثوں میں تعارض پیدا ہوگیا تو ان میں سے کسی ایک کو راجح قرار دینا ہوگا اور راجح حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہوگی کیونکہ حضرت ابوہریرہ ؓ مدینہ میں سات ہجری میں اسلام لائے اور ظاہر ہے کہ ان کی روایت کا تعلق مدینہ ہی سے ہے اور فنی طور پر بھی حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت صحیح تر ہے پھر یہ کہ ان کے علاوہ بہت زیادہ صحابہ کی روایات ہیں کہ مفصل سورتوں میں سجدہ ہے نیز اصول ہے کہ مثبت پہلو منفی پہلو پر فوقیت رکھتا ہے اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کی روایت سے منفی پہلو ثابت ہوتا ہے جب کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت مثبت پہلو کو ظاہر کر رہی ہے۔ لہٰذا حاصل یہ نکلا کہ مفصل سورتوں میں رسول اللہ ﷺ سے سجدہ کرنا ثابت ہے اس لئے ان سورتوں میں سجدے کی جو آیتیں ہیں ان کی تلاوت یا سماعت پر سجدہ کرنا چاہیے۔ مفصل چھوٹی سورتوں کو کہتے ہیں کہ وہ سورت حجرات سے آخر تک ہیں۔
Top