مشکوٰۃ المصابیح - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 4809
وعن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنه قالت قدمت علي أمي وهي مشركة في عهد قريش فقلت يا رسول الله إن أمي قدمت علي وهي راغبة أفأصلها ؟ قال نعم صليها . متفق عليه
مشرک ماں باپ کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔
اور حضرت اسماء بنت ابوبکر ؓ کہتی ہیں کہ میری والدہ شرک کی حالت میں مکہ سے مدینہ آئیں جبکہ قریش کے ساتھ صلح کا زمانہ تھا یعنی مدینہ میں میری والدہ کے آنے کا یہ واقعہ اس زمانہ کا ہے جبکہ صلح حدیبیہ کی صورت میں آنحضرت ﷺ اور قریش کے درمیان جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہوچکا تھا اور میری والدہ اس وقت تک مشرف بہ اسلام نہیں ہوئی تھیں چناچہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری والدہ میرے پاس آئیں ہیں اور وہ اسلام سے بےزار ہیں کیا میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ (بخاری ومسلم)
Top