Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4067 - 4162)
Select Hadith
4067
4068
4069
4070
4071
4072
4073
4074
4075
4076
4077
4078
4079
4080
4081
4082
4083
4084
4085
4086
4087
4088
4089
4090
4091
4092
4093
4094
4095
4096
4097
4098
4099
4100
4101
4102
4103
4104
4105
4106
4107
4108
4109
4110
4111
4112
4113
4114
4115
4116
4117
4118
4119
4120
4121
4122
4123
4124
4125
4126
4127
4128
4129
4130
4131
4132
4133
4134
4135
4136
4137
4138
4139
4140
4141
4142
4143
4144
4145
4146
4147
4148
4149
4150
4151
4152
4153
4154
4155
4156
4157
4158
4159
4160
4161
4162
مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4020
وعن ابن عمر أنه سمع النبي صلى الله عليه و سلم يقول : اقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يطمسان البصر ويستسقطان الحبل قال عبد الله : فبينا أنا أطارد حية أقتلها ناداني أبو لبابة : لا تقتلها فقلت : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم أمر بقتل الحيات . فقال : إنه نهى بعد ذلك عن ذوات البيوت وهن العوامر
سانپ کو مار ڈالنے کا حکم
اور حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ( عموماً تمام) سانپوں کو مار ڈالو اور ( خصوصا) اس سانپ کو کہ جس کی پشت پر دو سیاہ دھاریاں ہوں اور اس سانپ کو جس کو بتر کہتے ہیں مار ڈالو کیونکہ یہ دونوں قسم کے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں ( یعنی محض ان کو دیکھنے سے آدمی اندھا ہوجاتا ہے اور اس کا سبب اس زہر کی خاصیت ہے جو ان سانپوں میں ہوتا ہے اسی طرح (یہ ہدونوں سانپ) حمل کو گرا دیتے ہیں ( یعنی اگر حاملہ عورت ان کو دیکھے تو اس زہر کی خاصیت کے سبب سے یا خوف و دہشت کی وجہ سے اس کا حمل گر جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ ( ایک دن) جب کہ میں ایک سانپ پر حملہ کر کے اس کو مار ڈالنے کے درپے تھا کہ ( ایک صحابی) حضرت ابولبابہ انصاری نے مجھ کو آواز دے کر کہا کہ اس کو مت مارو، میں نے کہا کہ رسول کریم ﷺ نے تمام سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ہے۔ حضرت ابولبابہ نے کہا کہ لیکن آنحضرت ﷺ نے اس ( عام حکم) کے بعد گھر میں رہنے والے سانپوں کو مار ڈالنے سے منع فرمادیا تھا کیونکہ وہ گھر کو آباد کرنے والے ہیں۔ ( بخاری ومسلم )
تشریح
وہ گھر کو آباد کرنے والے ہیں۔ اصل میں عمر اور عمر کے معنی ہیں آباد کرنا، مدت دراز تک زندہ رہنا، چناچہ ان سانپوں کو عوامر اسی لئے کہا گیا ہے کہ ان کی عمر بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس وجہ سے وہ ہمیشہ گھر میں رہتے ہیں، ہمارے یہاں اس قسم کے سانپ کو بھومیا کہا جاتا ہے۔ اور تورپشتی نے کہا ہے کہ اصل میں عوامر کا اطلاق جنات پر ہوتا ہے، اس اعتبار سے وہ گھر کو آباد کرنے والے ہیں۔ سے مراد یہ ہوگی کہ گھروں میں اکثر وبیشتر جو سانپ نظر آتے ہیں وہ حقیقت میں جنات ہوتے ہیں جو سانپ کی صورت اختیار کئے ہوئے ہیں، لہٰذا گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے میں احتیاط کرنی چاہئے کہ مبادا جس سانپ کو مار ڈلا گیا ہے وہ حقیقت کے اعتبار سے گھر میں رہنے والا جن رہا ہو اور اس کے قتل سے گھر والوں کو کوئی نقصان وضرر پہنچ جائے۔ طبرانی نے ابن عباس ؓ سے بطریق مرفوع یہ روایت نقل کی ہے کہ اقتلو الحیۃ والعقرب وان کنتم فی الصلوۃ۔ سانپ اور بچھو کو مار ڈالو اگر چھ تم نماز کی حالت میں کیوں نہ ہو۔ اسی طرح ابوداؤد و نسائی نے حضرت ابن مسعود ؓ اور طبرانی نے جریر سے اور انہوں نے حضرت عثمان بن ابوالعاص سے بطریق مرفوع یہ روایت نقل کی ہے کہ اقتلو الحیات کلھن فمن خاف ثارھن فلیس منی۔ ہر قسم کے سانپوں کو مار ڈالو، جو شخص ان ( سا نپوں کے بدلے انتقام سے ڈرا اس کی وجہ سے ان کو نہیں مارا) تو وہ مجھ سے نہیں ہے۔ لیکن یہ روایتیں کہ جن سے مطلق سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم ثابت ہوتا ہے، اصل میں یہ گھروں میں رہنے والے سانپوں کے علاوہ دوسرے سانپوں پر محمول ہیں جیسا کہ حضرت ابن عمر کی مذکورہ بالا روایت یا آگے آنے والی دوسری روایتوں سے واضح ہوتا ہے۔
Top