مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4082
وعن عمرو بن أمية أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم يحتزمن كتف الشاة في يده فدعي إلى الصلاة فألقاها والسكين التي يحتز بها ثم قام فصلى ولم يتوضأ
چھری کانٹے سے کھانے کا مسئلہ
اور حضرت عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا، کہ آپ ﷺ بکری کا شانہ جو آپ کے ہاتھ میں تھا چھری سے کاٹتے تھے، پھر آپ ﷺ کو (اسی دوران ) نماز کے لئے بلایا گیا، تو آپ ﷺ شانے کو اور اس چھری کو کہ جس سے وہ شانہ کاٹ رہے تھے وہیں چھوڑ کر کھڑے ہوگئے اور نماز ادا کی، آپ ﷺ نے (اس وقت) وضو نہیں کیا (کیونکہ آپ ﷺ وضو سے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھاتے وقت گوشت یا کھانے کی کوئی چیز کاٹ کاٹ کر کھانا جائز ہے، بشرطیکہ اس کی ضرورت ہو اور اگر وہ گوشت یا کوئی بھی چیز گلی ہوئی اور نرم ہو کہ اس کو چھری سے کاٹنے کی ضرورت نہ ہوتی ہو، تو پھر چھری سے کاٹ کر کھانا مکروہ ہوگا، کیونکہ اس طرح بلا ضرورت چھری کانٹے سے کھانا عجمیوں (یعنی غیر مسلموں کے) تکلفات میں شمار کیا گیا ہے، جیسا کہ دوسری فصل میں بیان ہوگا۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ داعی حق (نماز کے لئے بلانے والے یا اذان) کی آواز سن کر کھڑے ہوجانے اور نماز میں پہنچ جانا چاہئے اگرچہ کھانا سامنے رکھا ہوا ہو، لیکن یہ اس صورت کا حکم ہے جب کہ کھانے کے ضائع ہوجانے کا اندیشہ نہ ہو اس کھانے کی طرف شدید احتیاج نہ ہو، یعنی اتنی بھوک نہ ہو کہ اگر وہ کھانا کھائے بغیر اٹھ کر نماز کے لئے چلا گیا تو نماز میں جی نہ لگے اور اس بات کا خوف نہ ہو کہ نماز سے واپس آنے کے بعد پھر کھانا نہیں ملے گا۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنا ضروری نہیں ہوتا جیسا کہ بعض علماء کا مسلک ہے کہ ان کے نزدیک آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
Top