مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4125
وعن أنس قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بتمر عتيق فجعل يفتشه ويخرج السوس منه . رواه أبو داود
کھانے پینے کی چیز میں کیڑے پڑجانے کا مسئلہ
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پرانی کھجور لائی گئی (جس میں کیڑے پڑگئے تھے چناچہ آپ ﷺ اس کو چیرتے اور اس میں سے کیڑا نکال ( کر پھینک) دیتے۔ (ابوداؤد)

تشریح
طبرانی نے بسند حسن حضرت ابن عمر ؓ سے بطریق مرفوع یہ نقل کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے کھجور کو چیرنے سے منع فرمایا ہے! اس صورت میں چونکہ آنحضرت ﷺ کے فعل اور قول میں بظاہر تضاد نظر آتا ہے اس لئے کہا جائے گا کہ حضرت ابن عمر ؓ سے جو ممانعت منقول ہے اس کا تعلق نئی کھجوروں سے ہے اور اس کا مقصد وہم و وسوسہ سے بچانا ہے۔ یا یہ کہ حضرت انس ؓ سے جو فعل منقول ہے وہ بیان جواز پر محمول ہے اور مذکورہ بالا ممانعت نہیں تنزیہی کے طور پر ہے۔ طیبی کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ اگر کھانے میں کیڑا پڑجائے تو وہ کھانا نجس نہیں ہوتا اور مطالب المؤمنین، میں یہ لکھا ہے کہ اگر کیڑا پنیر یا سیب میں پڑجائے ( اور کھاتے وقت پیٹ میں چلا جائے) تو وہ حلال ہوگا کیونکہ اس سے احتراز ممکن نہیں، ہاں اگر ان چیزوں سے نکال دیا گیا ہو تو پھر اس کا حکم مکھی، بھڑ، پسہ اور ہر اس جانور کا سا ہوگا جو دم مسفوح (جاری خون) نہیں رکھتا کہ اس کا کھانا حرام ہوگا لیکن اگر وہ پانی یا کھانے میں پڑجائے تو وہ ناپاک نہیں ہوگا۔
Top