مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4133
وعن عائشة قالت : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أخذ أهله الوعك أمر بالحساء فصنع ثم أمر فحسوا منه وكان يقول : إنه ليرتو فؤاد الحزين ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسروا إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح
حریرے کا فائدہ
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ جب رسول کریم ﷺ کے گھر والوں کو بخار آجاتا تو آپ حساء تیار کرنے کا حکم دیتے چناچہ وہ تیار کیا جاتا اور پھر آپ ﷺ مریضوں کو اس حساء کے پینے کا حکم دیتے جس کو وہ (مریض) پیتے، آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ درحقیقت حساء غمزدہ دل کو طاقت پہنچاتا ہے اور بیمار کے دل سے رنج و کلفت کو اس طرح دور کردیتا ہے جس طرح (عورتوں) میں سے کوئی اپنے منہ کے میل کو پانی سے صاف کر ڈالتی ہے۔ ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تشریح
حساء کھانے کی قسم سے ایک رقیق چیز ہوتی ہے جو آٹا، پانی اور گھی کو ملا کر پکائی جاتی ہے کبھی اس میں شکر بھی ملا دی جاتی ہے مکہ کے لوگ اس کو حریرہ بھی کہتے تھے اور تبینہ بھی، جس کا ذکر فصل اول کی ایک حدیث میں گزر چکا ہے، آنحضرت ﷺ سے اس ارشاد میں حریرے کے فائدے کو ظاہر کرنے کے لئے اپنا روئے سخن عورتوں کی طرف اس لئے منعطف کیا کہ اصل میں عورتیں اپنے جسم کا میل دھونے اور اپنے چہرے کو صاف رکھنے کی زیادہ سے زیادہ سعی کرتی ہیں یا یہ کہ جس وقت آپ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا اس وقت عورتیں موجود تھیں اس لئے انہی کو خطاب کیا۔
Top