Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4067 - 4162)
Select Hadith
4067
4068
4069
4070
4071
4072
4073
4074
4075
4076
4077
4078
4079
4080
4081
4082
4083
4084
4085
4086
4087
4088
4089
4090
4091
4092
4093
4094
4095
4096
4097
4098
4099
4100
4101
4102
4103
4104
4105
4106
4107
4108
4109
4110
4111
4112
4113
4114
4115
4116
4117
4118
4119
4120
4121
4122
4123
4124
4125
4126
4127
4128
4129
4130
4131
4132
4133
4134
4135
4136
4137
4138
4139
4140
4141
4142
4143
4144
4145
4146
4147
4148
4149
4150
4151
4152
4153
4154
4155
4156
4157
4158
4159
4160
4161
4162
سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3300
وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا وعليكم ( متفق عليه )
یہودیوں کی شرارت
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب اہل کتاب یعنی یہود و نصاری تمہیں سلام کریں تو تم ان کے جواب میں کہو وعلیکم۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
پہلی روایت میں لفظ فقل اور وعلیک بصیغہ مفرد ہے اور اس روایت میں فقولوا اور وعلیکم بصیغہ جمع ہے اسی طرح اور روایتوں میں وعلیک اور وعلیکم واؤ کے ساتھ اور بغیر واؤ کے دونوں طرح منقول ہے مشکوۃ کے مؤلف نے یہاں جو روایت نقل کی ہے اس میں ان دونوں کو واؤ کے ساتھ نقل کیا ہے موطا کی روایت میں علیک بغیر واؤ کے اور دارقطنی کی روایت میں علیکم بغیر واؤ کے منقول ہے اور علماء نے لکھا ہے کہ زیادہ صحیح اور مختار قول یہ ہے کہ مذکورہ لوگوں کے سلام کے جواب میں یہ لفظ بغیر واؤ کے یعنی علیک یا علیکم ہی کہا جائے تاکہ اس چیز میں مشارکت لازم نہ آئے جو ان کی زبان سے ادا ہوتی ہے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس لفظ کا مطلب یہ ہوگا کہ جس موت کو برا سمجھ کر گویا ہمیں اس کی بدعا دے رہے ہو اس میں ہم اور تم برابر ہیں کہ ہم سب ہی کو موت یعنی مرنا ہے۔ بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ حرف واؤ یہاں مشارکت کے نہیں ہے بلکہ استیناف کے لئے ہے اس صورت میں یہ لفظ مفہوم کے اعتبار سے اس جملہ کا قائم مقام ہوگا کہ وعلیکم ما تستحقونہ من الذم۔ اور تجھ پر وہ برائی پڑے جس کا تو مستحق ہے) تاہم یہ بات واضح رہے کہ یہ لفظ احادیث میں چونکہ دونوں طرح منقول ہے کہ بعض روایتوں میں واؤ کے ساتھ اور بعض روایتوں میں بغیر واؤ کے، اس لئے اس سلسلے میں درست بات یہ ہے کہ دونوں طرح کہنا جائز ہے۔ نووی کہتے ہیں کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اہل کتاب کے سلام کا جواب دیا جائے لیکن وعلیکم السلام نہ کہا جائے یعنی جواب دینے والا نہ تو علیکم السلام کہے اور نہ علیک السلام بلکہ صرف وعلیکم یا علیک کہے بلکہ وعلیکم بھی اس صورت میں کہے جب وہ ایک سے زائد ہوں اگر ایک ہی ہو تو علیکم نہ کہے۔ کیوں کہ اس طرح اس کی تعظیم و توقیر لازم آئے گی۔
Top