Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3251 - 3370)
Select Hadith
3251
3252
3253
3254
3255
3256
3257
3258
3259
3260
3261
3262
3263
3264
3265
3266
3267
3268
3269
3270
3271
3272
3273
3274
3275
3276
3277
3278
3279
3280
3281
3282
3283
3284
3285
3286
3287
3288
3289
3290
3291
3292
3293
3294
3295
3296
3297
3298
3299
3300
3301
3302
3303
3304
3305
3306
3307
3308
3309
3310
3311
3312
3313
3314
3315
3316
3317
3318
3319
3320
3321
3322
3323
3324
3325
3326
3327
3328
3329
3330
3331
3332
3333
3334
3335
3336
3337
3338
3339
3340
3341
3342
3343
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 5313
وعن ابن المسيب قال وقعت الفتنة الأولى يعني مقتل عثمان فلم يبق من أصحاب بدر أحد ثم وقعت الفتنة الثانية يعني الحرة فلم يبق من أصحاب الحديبية أحد ثم وقعت الفتنة الثالثة فلم ترتفع وبالناس طباخ . رواه البخاري .
چند فتنوں کا ذکر
حضرت ابن مسیب سے جو جلیل القدر تابعین میں سے تھے اور جنہوں نے چاروں خلفائے راشدین کا زمانہ پایا تھا روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا۔ جب پہلا فتنہ کہ (کہ جس سے پہلے اسلام میں کوئی فتنہ ظاہر نہیں ہوا) واقع ہوا یعنی حضرت عثمان ؓ کی شہادت کا سانحہ پیش آیا تو غزوہ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہا، پھر جب دوسرا فتنہ واقع ہوا یعنی حرہ کا واقعہ پیش آیا تو ان صحابہ میں سے کوئی باقی نہیں رہا جو صلح حدیبیہ یعنی بیعت الرضوان میں شریک ہوئے تھے پھر جب تیسرا فتنہ واقع ہوا تو اس کا خاتمہ اس حالت میں نہیں ہوا تھا کہ لوگوں میں قوت اور فربہی باقی رہی ہو۔ (بخاری)
تشریح
یعنی کا لفظ اس راوی کا ہے جس نے اس روایت کو حضرت ابن مسیب ؓ سے نقل کیا ہے گویا اس راوی نے اس لفظ کے ذریعے وضاحت کی کہ حضرت ابن مسیب ؓ نے جس فتنہ کو ذکر کیا اس سے ان کی مراد کس فتنہ سے تھی۔ فلم یبق الخ کے الفاظ ابن مسیب کے ہیں، جن سے مراد یہ ہے کہ اصحاب بدر اس سے اللہ کو پیارے ہونے لگے تھے جب کہ پہلا فتنہ یعنی ٣٥ ھ میں حضرت عثمان غنی ؓ کی شہادت کا المناک سانحہ پیش آیا تھا اور پھر جب ٣٦ ھ میں دوسرا فتنہ یعنی حرہ کی جنگ اواعہ پیش آیا تو اس تک کوئی بھی بدر صحابی باقی نہیں رہا تھا۔ پس مذکورہ الفاظ کی مراد یہ نہیں ہے کہ اصحاب بدر حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے فتنہ میں مارے گئے تھے۔ اسی وضاحت کو بعد کے جملے میں بھی ان الفاظ پر منطبق کرنا چاہئے اور حاصل یہ کہ غزوہ بدر میں شرکت کی برکت کے سبب اللہ تعالیٰ نے بدری صحابہ کو فتنے سے محفوظ رکھا اور انہوں نے فتنے کا دوبارہ منہ نہیں دیکھا۔ اصحاب بدر میں سب سے آخر میں جن صحابی کا انتقال ہوا ہے وہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ ہیں جو واقعہ حرہ سے چند سال پہلے انتقال کر گئے تھے۔ طباخ کے معنی ہیں مضبوطی، قوت، موٹاپا۔ اور کبھی یہ لفظ اپنے برعکس معنی کے لئے بھی مستعمل ہوتا ہے، مثلا کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص کو طباخ نہیں ہے یعنی اس کو عقل نہیں ہے، اس میں کیر و بھلائی نہیں ہے۔ حدیث کے اس آخری جملے سے مراد یہ ہے کہ جب وہ فتنہ ظاہر ہوا تو اس وقت لوگوں میں یعنی تابعین میں کوئی صحابی باقی نہیں رہا تھا۔ بعض حواشی میں لکھا ہے کہ ابن مسیب ؓ نے جس تیسرے فتنہ کی طرف اشارہ کیا۔ اس سے ابن حمزہ خارجی کا فتنہ خروج مراد ہے جو مروان بن محمد بن الحکم کے زمانے میں پیش آیا تھا۔ اور کرمانی نے یہ لکھا ہے کہ اس تیسرے فتنہ سے مراد عبداللہ بن زبیر اور اہل مکہ کے خلاف حجاج بن یوسف کی وہ جنگ ہے جو عبدالملک بن مروان کے زمانے میں ٧٤ ھ میں ہوئی تھی اور جس کے نتیجے میں کعبہ اقدس کی بھی تخریب ہوئی تھی۔ لیکن یہ مراد اس صوت میں صحیح نہیں قرار پاسکتی جب کہ حدیث کے آخری جملے کے مطابق یہ کہا جائے کہ اس فتنے کے وقت دنیا میں کوئی صحابی موجود نہیں تھا کیونکہ حجاج بن یوسف کی جنگ کے وقت تو صحابہ کی اچھی خاصی تعداد بقید حیات تھی۔ لہٰذا پہلی مراد ہی صحیح ہے۔
Top