Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2308 - 2374)
Select Hadith
2308
2309
2310
2311
2312
2313
2314
2315
2316
2317
2318
2319
2320
2321
2322
2323
2324
2325
2326
2327
2328
2329
2330
2331
2332
2333
2334
2335
2336
2337
2338
2339
2340
2341
2342
2343
2344
2345
2346
2347
2348
2349
2350
2351
2352
2353
2354
2355
2356
2357
2358
2359
2360
2361
2362
2363
2364
2365
2366
2367
2368
2369
2370
2371
2372
2373
2374
سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 3179
عَنِ ابْنِ شِھَابٍ اَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِےْزِ اَخَّرَ الْعَصْرَ شَےْئًا فَقَالَ لَہُ عُرْوَۃُ اَمَا اِنَّ جِبْرَئِےْلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلّٰی اَمَامَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عُمَرُ اِعْلَمْ مَا تَقُوْلُ ےَا عُرْوَۃُ فَقَالَ سَمِعْتُ بَشِےْرَ بْنَ اَبِیْ مَسْعُوْدٍ ےَّقُوْلُ سَمِعْتُ اَبَا مَسْعُوْدٍ ےَّقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ نَزَلَ جِبْرَئِےْلُ فَاَمَّنِیْ فَصَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ےَحْسِبُ بِاَصَابِعِہٖ خَمْسَ صَلَوٰتٍ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نماز کے اوقات کا بیان
حضرت ابن شہاب ( اسم گرامی محمد بن عبداللہ بن شہاب ہے زہری کی نسبت سے مشہور ہیں۔ آپ کی وفات ماہ رمضان ١٢٤ ھ میں ہوئی آپ جلیل القدر تابعی تھے) راوی ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے (ایک روز) عصر کی نماز (وقت مختار سے کچھ) تاخیر کر کے پڑھی حضرت عروہ نے (جب یہ دیکھا تو) کہا کہ سمجھ لیجئے! حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے آکر رسول اللہ ﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر (اوّل وقت) نماز پڑھائی تھی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا عروہ! ذرا سوچ سمجھ کر کہو کیا کہتے ہو؟ عروہ نے کہا، میں نے حضرت ابومسعود ؓ کے صاحبزادے حضرت بشیر (رح) سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے حضرت ابومسعود ؓ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے سرکار دو عالم ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جبرائیل (علیہ السلام) آکر میرے امام بنے اور میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، (راوی فرماتے ہیں کہ) رسول اللہ ﷺ نے پانچ نمازیں انگلیوں پر گن کر بتائیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
حضرت عروہ کا یہ مقصد تھا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) کو یہ یاد دلائیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی امامت کے بارے میں جو حدیث وارد ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو پہلے دن اول وقت نمازیں پڑھائی تھیں تو اس سے معلوم ہوا کہ نمازوں کو اوّل وقت پڑھنا افضل ہے اس لئے آپ علیہ الرحمۃ نے اس وقت نماز میں تاخیر کر کے (اگرچہ یہ تاخیر زیادہ نہیں تھی) فضیلت کی سعادت کو کیوں ترک کیا؟۔ حضرت عمر ؓ نے جواب میں جو یہ کہا کہ عروہ! ذرا سوچ سمجھ کر کہو کیا کہتے ہو؟ اس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی احادیث کو بیان کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ یہ اہم اور عظیم چیز ہے حدیث کو بیان کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیز حدیث کو بغیر سند کے بیان نہ کرنا چاہئے اس لئے سوچ سمجھ کر حدیث بیان کرو اور اس کی سند کے ساتھ بیان کرو۔ حضرت عروہ کی جلالت شان اور رفعت علم و فضل کا گو تقاضا تو یہ تھا کہ ان سے اس قسم کی بات نہ کہی جاتی مگر چونکہ روایت حدیث کی عظمت شان پیش نظر تھی اس لئے انہیں اس طرف توجہ دلائی گئی اور پھر عروہ نے بھی روایت حدیث کی اسی عظمت کے پیش نظر حضرت عمر ؓ کے توجہ دلانے کو نہ صرف یہ کہ اپنے علم و فضل کے منافی نہ سمجھا بلکہ اسے خیر و برکت کا باعث جان کر اس پر متنبہ ہوئے اور حدیث کی پوری سند یوں بیان کر کے اپنی قوت حفظ و ذہانت کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات واضح کردی کہ میں جو بات کہہ رہا ہوں وہ کوئی معمولی درجہ کی نہیں ہے بلکہ اس کی صداقت کا میں یقینی علم رکھتا ہوں کیونکہ یہ وہ روایت ہے جس کو میں نے بشیر سے سنا ہے اور انہوں نے ایک جلیل القدر صحابی حضرت ابومسعود ؓ سے سنا اور انہوں نے خود رسول اللہ ﷺ کی لسان مقدس سے سنا ہے۔ اس حدیث میں راوی نے نماز کے اوقات تفصیل کے ساتھ بیان نہیں کئے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ مخاطب کو چونکہ اوقات کی پوری تفصیل معلوم تھی اس لئے یہاں تو صرف صورت واقعہ بیان کئے گئے ہیں ہاں دوسری روایات میں اوقات کی تفصیل بھی بیان کی گئی ہے۔
Top